غزہ ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطینی سول ڈیفنس نے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس کے ساحلی کنارے پر قائم خیمہ بستیوں میں مقیم بے گھر شہریوں کو ہنگامی انتباہ جاری کیا ہے، جس میں انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ممکنہ سیلابی لہروں اور زمین کے کٹاؤ کے خطرات کے پیش نظر ساحلی نشیبی علاقوں سے فوری طور پر دور چلے جائیں، کیونکہ موسمِ سرما کی آمد قریب ہے۔
سول ڈیفنس کے مطابق ہزاروں بے گھر خاندان عارضی اور بوسیدہ خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جو نہ سردی سے بچا سکتے ہیں نہ تیز ہوا اور بارش کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ قابض اسرائیل نے دو برس جاری رہنے والی جنگ کے دوران تین لاکھ سے زائد مکانات مکمل طور پر اور دو لاکھ مکانات جزوی طور پر تباہ کر دیے، جس کے باعث لگ بھگ بیس لاکھ فلسطینی دربدر ہو کر انتہائی مشکل اور غیر محفوظ حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔
ادارے نے نازحین پر زور دیا کہ وہ اپنے خیمے محفوظ اور نسبتاً بلند مقامات پر منتقل کریں کیونکہ ساحلی علاقوں میں قیام ان کی اور ان کے بچوں کی زندگیوں کو شدید خطرے میں ڈال رہا ہے۔ اس نے واضح کیا کہ کمزور انفراسٹرکچر اور بارش یا طوفان کے دوران امدادی ٹیموں کی رسائی میں مشکلات ان خطرات کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔
سول ڈیفنس نے موسمِ بارش کے آغاز سے پہلے فوری حفاظتی اقدامات کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خیموں کو مضبوطی سے باندھنا، انہیں رسیوں اور کھونٹیوں سے سہارا دینا اور پانی سے محفوظ رکھنے کے لیے ان پر واٹر پروف مواد ڈالنا ضروری ہے تاکہ وہ گرنے یا ٹوٹنے سے محفوظ رہیں۔ مزید برآں خیموں کے اردگرد چھوٹی نالیاں کھودنے سے بارش کا پانی جمع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔
گرمی کے انتظامات کے حوالے سے سول ڈیفنس نے شہریوں کو خبردار کیا کہ خیموں کے اندر کوئلہ یا لکڑی جلانے سے گریز کریں، اور اگر ایسا کرنا ناگزیر ہو تو خیمہ اچھی طرح ہوادار ہونا چاہیے تاکہ دم گھٹنے کے واقعات سے بچا جا سکے۔ آگ یا روشن لیمپ کو سوتے وقت جلتا نہ چھوڑیں اور بچوں اور بزرگوں کے لیے گرم کپڑوں اور کمبلوں کا مناسب انتظام کریں تاکہ سردی سے بچاؤ ممکن ہو۔
سول ڈیفنس نے شہریوں کو صفائی ستھرائی کا خیال رکھنے، کھانے پینے کی اشیا اور پانی کو محفوظ رکھنے، اور بیماری کی کسی بھی علامت کے ظاہر ہونے پر فوری طور پر قریبی طبی مرکز سے رجوع کرنے کی بھی تلقین کی، کیونکہ موسمِ سرما میں متعدی امراض کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور صحت کی سہولیات تک رسائی پہلے ہی مشکل ہے۔
بیان کے اختتام پر سول ڈیفنس نے واضح کیا کہ شہریوں کا حفاظتی تدابیر پر عمل دراصل ان کی زندگیوں کے تحفظ کی پہلی دیوار ہے۔ اس نے یقین دلایا کہ متعلقہ ادارے متبادل محفوظ مقامات کی فراہمی اور نازحین کی حالت زار پر نظر رکھنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ انسانی المیے کے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔
