Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ کی انتظامی کمیٹی کے ارکان کے انتخاب کےلیے ثالثوں کومکمل مینڈیٹ دے دیا ہے:خلیل الحیہ

غز ہ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )  اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سینئر رہنما خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ حماس نے ثالثوں کو مکمل آزادی دے دی ہے کہ وہ ان شخصیات کے نام تجویز کریں جو غزہ کی انتظامی کمیٹی میں شامل ہوں گی اور یہ کمیٹی پورے غزہ کی مکمل انتظامی اختیارات کی حامل ہوگی۔

اتوار کی شب الجزیرہ ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں خلیل الحیہ نے کہا کہ بعض قومی معاملات صرف حماس کے نہیں بلکہ پورے فلسطینی عوام کے اجتماعی معاملات ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ حماس نے تمام فلسطینی دھڑوں کے ساتھ مسلسل رابطے اور مشاورت کی ہے جن میں تحریک فتح بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی گروہوں کے ساتھ طے پانے والے نکات تقریباً وہی ہیں جن پر فتح کے ساتھ اتفاق کیا گیا تھا۔ خلیل الحیہ کے مطابق حماس کے جاری کردہ بیان کی پہلی شق میں واضح طور پر اس انتظامی کمیٹی کے قیام کا ذکر ہے جس کی تشکیل ثالثوں کی نگرانی میں ہو رہی ہے تاکہ وہ غزہ کے انتظامات کی ذمہ داری سنبھالے۔ انہوں نے بتایا کہ حماس نے مصری ثالثوں کی جانب سے پیش کردہ ناموں کی فہرست پر بھی اپنی رضامندی ظاہر کی ہے۔

خلیل الحیہ نے مزید بتایا کہ حماس نے تقریباً چار ماہ قبل مصر کو 40 سے زائد غیرجانبدار قومی شخصیات کی فہرست فراہم کی تھی جن کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں۔ حماس نے مصر سے کہا تھا کہ وہ انہی ناموں میں سے مناسب افراد کا انتخاب کریں۔ ان کے مطابق غزہ میں اس انتظامی کمیٹی کے ماتحت ایک سول پولیس فورس بھی تشکیل دی جائے گی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تمام فلسطینی دھڑکے اس بات پر متفق ہو چکے ہیں کہ ایک بین الاقوامی ادارہ تشکیل دیا جائے جو غزہ کی تعمیرِ نو کا ذمہ دار ہوگا، مالی وسائل اکٹھے کرے گا اور تعمیراتی منصوبوں کی نگرانی کرے گا۔ خلیل الحیہ نے زور دیا کہ تعمیر نو کے عمل میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے اور اس پر فوری عملدرآمد ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے تسلسل، امدادی سامان کے بلا تعطل داخلے اور تعمیر نو کے فوری آغاز کو یقینی بنانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے عالمی برادری اور ثالث ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ تاخیر کے بغیر غزہ کی بحالی کے اقدامات شروع کریں۔

خلیل الحیہ نے واضح کیا کہ مزاحمت کا ہتھیار قابض اسرائیل کی موجودگی اور اس کی جارحیت کے ساتھ وابستہ ہے اور یہ معاملہ اب بھی فلسطینی دھڑوں اور ثالثوں کے درمیان زیرِ بحث ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم قابض اسرائیل کو کسی بھی صورت نئی جنگ شروع کرنے کا بہانہ نہیں دیں گے۔ ان کے مطابق قابض ریاست دو برسوں میں اپنے کسی بھی فوجی یا سیاسی ہدف کو حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے اور اب اس کے پاس جنگ دوبارہ چھیڑنے کی کوئی تحریک باقی نہیں رہی۔

خلیل الحیہ نے کہا کہ امریکی بیانات جن میں سابق صدر ٹرمپ کے الفاظ بھی شامل ہیں اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ جنگ واقعی ختم ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوحہ کو نشانہ بنانے اور قابض اسرائیل کی غیر معمولی ناکامی نے اسے اپنی تاریخ کی بدترین پسپائی سے دوچار کر دیا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan