جنیوا (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) ایران نے ایک بار پھر مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جب تک قابض اسرائیل کا ظالمانہ حملہ جاری ہے، تب تک امریکہ سے کسی قسم کے براہِ راست مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جنیوا میں منعقدہ ایک اہم سفارتی اجلاس کے دوران یہ واضح موقف اختیار کیا۔ اس اجلاس میں فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی نگران کایا کالاس بھی شریک تھیں۔
عراقچی نے کہا کہ ایران ماضی کے جوہری معاہدے یعنی سنہ2015ء کے تحت یورینیم کی افزودگی پر عائد پابندیوں کی طرف لوٹنے پر آمادہ ہے، تاہم امریکہ کی جانب سے مکمل افزودگی ترک کرنے کا مطالبہ قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے ایرانی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے زور دیا کہ ایران ہمیشہ سفارت کاری کو ترجیح دیتا ہے اور یورپی وزرائے خارجہ سے آئندہ مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن ایران کی دفاعی صلاحیتیں کسی بھی صورت میں کسی مذاکرات کا موضوع نہیں بن سکتیں۔
اسی حوالے سے امریکی نیوز ویب سائٹ “ایکس یوس” نے یورپی سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ دو گھنٹے طویل اجلاس میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی۔ البتہ اسے فریقین کے درمیان رابطہ بحال کرنے کی ابتدائی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس میں آئندہ ہفتے دوبارہ ملاقات پر اصولی اتفاق ہوا۔
ذرائع کے مطابق ایرانی وفد نے ماضی کی نسبت کہیں زیادہ آمادگی کا مظاہرہ کیا، اور جوہری پابندیوں، میزائل پروگرام، علاقائی اتحادیوں کے نیٹ ورک، روس کے لیے فوجی حمایت اور یورپی قیدیوں کے مسئلے سمیت مختلف امور پر بات چیت پر آمادگی ظاہر کی۔
تاہم یورپی ممالک کی اس تجویز کو عراقچی نے واضح الفاظ میں مسترد کر دیا جس میں امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے براہِ راست مذاکرات یا آئندہ ملاقاتوں میں امریکی نمائندوں کی شرکت کی سفارش کی گئی تھی۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں یورپی ٹرائیکا (فرانس، برطانیہ، جرمنی) اور یورپی یونین نے ایران کے جوہری پروگرام کی وسعت پر دیرینہ تشویش کا اعادہ کیا، اور زور دیا کہ اس مسئلے کا جلد از جلد مذاکراتی حل نکالا جانا ناگزیر ہے۔
یہ تمام صورتحال اس وقت سامنے آئی ہے جب غزہ کی مظلوم عوام پر قابض اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی خونی جنگ تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ ایران کی جانب سے مذاکرات کو اس درندگی سے مشروط کرنا فلسطینی عوام کے ساتھ ایک باوقار اور اصولی ہم آہنگی کا مظہر ہے، جو امتِ مسلمہ کے حقیقی جذبۂ اخوت کی عکاسی کرتا ہے۔