مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطین کے مقبوضہ سنہ1948ء کے علاقوں میں آج منگل کی صبح ایک بار پھر خون کی ہولی کھیلی گئی، جب قابض اسرائیل کے زیرتسلط شہر الناصرہ میں ایک تجارتی مرکز پر اندھا دھند فائرنگ کر دی گئی۔ اس المناک واقعے میں دو فلسطینی نوجوان شہید جبکہ ایک تیس سالہ نوجوان زخمی ہو گیا جس کی حالت درمیانے درجے کی بتائی جا رہی ہے۔
اس دردناک سانحے کی خبر عرب ویب سائٹ “عرب 48” نے دی، جس کے مطابق طبی امدادی ٹیم کے کارکن توفیق نے بتایا کہ جیسے ہی اطلاع ملی طبی عملہ موقع پر پہنچا اور تین شدید زخمیوں کو پایا۔ ان میں سے ایک شہید موقع پر ہی دم توڑ گیا، جبکہ دوسرے زخمی کو فوری طور پر الناصرہ کے انگریزی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ عملہ مسلسل جان بچانے کی کوشش کرتا رہا، لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا اور کچھ دیر بعد اس کی شہادت کی خبر بھی آ گئی۔
قابض اسرائیلی پولیس نے حسب روایت ایک رسمی بیان جاری کر کے دعویٰ کیا کہ واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور مشتبہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ تاہم، فلسطینی عوام بخوبی جانتے ہیں کہ یہ بیانات محض رسمی کارروائی سے زیادہ کچھ نہیں ہوتے، اور اکثر ایسے مجرم آزاد گھومتے رہتے ہیں، کیونکہ ان کا تعلق انہی جرائم پیشہ گروہوں سے ہوتا ہے جن کی پشت پناہی خود قابض ریاست کرتی ہے۔
اسی طرح کا ایک اور اندوہناک واقعہ گزشتہ روز پیر کو پیش آیا جب النقب کے علاقے کی فلسطینی بستی شقیب السلام سے تعلق رکھنے والے 46 سالہ معین محمد قعدان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے۔ انہیں کچھ روز قبل ایک خیمے میں اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ وہاں مقیم تھے۔ اطلاعات کے مطابق یہ حملہ زمین کے پلاٹ کے تنازعے کے نتیجے میں ہوا۔ انہیں شدید زخمی حالت میں بئر السبع کے سوروکا ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے ان کی جان بچانے کی سرتوڑ کوشش کی، مگر زخم اس قدر گہرے تھے کہ وہ جانبر نہ ہو سکے۔
قابض اسرائیلی ریاست کے اندر فلسطینیوں کے خلاف جرائم کا یہ تسلسل دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ اس میں قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ قابض پولیس مجرمانہ حد تک لاپرواہی برت رہی ہے بلکہ بعض واقعات میں تو وہ مجرموں کے ساتھ گٹھ جوڑ کرتی نظر آتی ہے۔ حکومت کی طرف سے جرائم کے انسداد کے لیے کوئی سنجیدہ پالیسی موجود نہیں، جو اس امر کا ثبوت ہے کہ فلسطینیوں کے خون کی کوئی قیمت نہیں سمجھی جا رہی۔
سنہ2025ء کے آغاز سے اب تک صرف چھ ماہ کے اندر قابض علاقوں میں فلسطینی شہریوں کے خلاف جرائم کے نتیجے میں 120 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں 7 خواتین شامل ہیں۔ ان میں سے 102 افراد کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا، جبکہ 63 شہید نوجوانوں کی عمریں 30 برس یا اس سے کم تھیں۔ اس کے علاوہ 8 فلسطینی ایسے بھی ہیں جنہیں خود قابض پولیس نے قتل کیا۔
اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 91 افراد قتل ہوئے تھے، جو موجودہ تعداد کے مقابلے میں کم تھی۔ سنہ2024ء میں مجموعی طور پر 221 فلسطینی شہری قتل ہوئے جبکہ سنہ2023ء میں یہ تعداد 222 تھی۔ یہ اعداد بتاتے ہیں کہ قابض ریاست کے اندر فلسطینیوں کے خلاف جرائم کی لہر ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔
اس سنگین صورتحال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی ضمیر جاگے اور اس نسل کشی کے خلاف آواز بلند کی جائے، کیونکہ یہ صرف چند افراد کا قتل نہیں بلکہ پورے فلسطینی وجود کو ختم کرنے کی سازش کا حصہ ہے، جس کی پشت پر قابض اسرائیلی درندہ ریاست کھڑی ہے۔