کل جمعہ کو اسرائیلی قابض حکام نے مقبوضہ بیت المقدس میں شعفاط پناہ گزین کیمپ سے تعلق رکھنے والے 13سالہ فلسطینی بچے محمد زلبانی کے خاندان کے گھر کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا۔ زلبانی کے خاندان کو یہ اجتماعی سزا اسے گذشتہ فروری میں شعفاط کیمپ چوکی پر چاقو سے حملہ کرنے کا الزام لگایا، جس کے نتیجے میں ایک فوجی ہلاک ہوگیا تھا جب کہ دوسرے نے زلبانی کو گولی مار دی تھی۔
زلبانی گرفتاری سے قبل ہی قابض فوجیوں کی گولیوں سے زخمی ہو گئے تھے جب کہ قابض فوج نے اس وقت ان کے والدین اور بھائی کو گرفتار کر لیا تھا۔غاصب فوج نے مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں بالخصوص شہداء اور اسیران کے اہل خانہ کے گھروں کو مسمار کرنے کے اپنے جرائم کو جاری رکھے ہوئے ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین “معطی” کے مطابق مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں 2023ء کے آغاز سے اب تک 136 مکانات یا اپارٹمنٹس کو مسمار کیا جا چکا ہے۔
مرکز نے واضح کیا کہ ان میں سے 10 شہیدوں یا قیدیوں کے خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے قابض افواج کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ جمعرات کو اسرائیلی قابض فوج نے رام اللہ کے رام اللہ التحتا محلے میں قیدی اسلام فروخ کے خاندان کے گھر کو بم سےاڑا دیا تھا۔ مکانات کی مسماری کو اسرائیلی قابض دشمن فلسطینیوں کے خلاف اجتماعی سزا کے طور پر مسلط کیے ہوئے ہے مگر اس کے باوجود فلسطینیوں کی مزاحمت میں کمی نہیں لائی جا سکی ہے۔