Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

طوفان الاقصیٰ , پیش گوئی میں عبرانی فوج مکمل طور پر ناکام : اسرائیلی فوج

مقبوضہ بیت المقدس(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نےاعتراف کیا کہ اسرائیلی فوج سات اکتوبر سنہ2023ء کو اپنے بنیادی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں مکمل طور پر ناکام رہی جب القسام بریگیڈز نے غزہ کی پٹی کے گرد قابض اسرائیلی فوجی ٹھکانوں اور صہیونی آبادیوں پر طوفان الاقصیٰ کے نام سے تاریخی حملہ کیا۔

القسام بریگیڈز نے اس کارروائی میں 250 سے زائد قابض اسرائیلیوں کو گرفتار کیا جن میں زیادہ تر فوجی اور افسران شامل تھے جو غزہ ڈویژن میں تعینات تھے۔ یہ کارروائی قابض اسرائیل کے عشروں سے جاری فلسطینی عوام اور ان کے مقدسات خصوصاً مسجد اقصیٰ کے خلاف سنگین جرائم کے جواب میں کی گئی تھی۔

ایال زامیر نے عبرانی تقویم کے مطابق طوفان الاقصیٰ کی دوسری برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ “سات اکتوبر کو اسرائیلی فوج ریاست اور اس کے شہریوں کے تحفظ میں بری طرح ناکام رہی”۔

زامیر نے مزید کہا کہ “اس ناکامی کی اصلاح اندر سے آنی چاہیے، ہم ماضی کو بدل نہیں سکتے مگر ہم بطور افراد اور بطور فوج بڑھ سکتے ہیں، ذمہ داری قبول کر سکتے ہیں اور ماضی سے سبق سیکھ سکتے ہیں”۔

ان کا کہنا تھا کہ “ہم اس دن کے واقعات اور پوری جنگ کی تفصیلات کی دیانتداری، شفافیت اور پیشہ وارانہ انداز میں تحقیقات کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہے گا”۔

قابض اسرائیلی فوج کے اعلیٰ سیکیورٹی، سیاسی اور عسکری عہدیداروں نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ سات اکتوبر کا حملہ صہیونی ریاست کے لیے سیکیورٹی، انٹیلی جنس، عسکری اور سیاسی سطح پر بدترین ناکامی تھی۔

ایال زامیر کا اعتراف اس بات کی واضح نشاندہی کرتا ہے کہ قابض اسرائیلی انٹیلی جنس اور سیکیورٹی ادارے مکمل طور پر ناکام ہو گئے تھے۔ وہ اس بڑے آپریشن کی تیاریاں بروقت بھانپنے میں ناکام رہے۔ ان کا ابتدائی انتباہی نظام اور سیکیورٹی اداروں (فوج، شاباک، فوجی انٹیلی جنس) کے درمیان رابطے کا پورا ڈھانچہ ایک نازک لمحے میں منہدم ہو گیا۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ زامیر کا یہ نیا اعتراف بنجمن نیتن یاھو کی حکومت کو کمزور کرتا ہے جو آج تک اس المناک ناکامی کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکاری ہے اور اپوزیشن کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے کو بھی رد کر رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق فوجی سربراہ کا یہ بیان دراصل اسرائیلی سیاسی قیادت سے ٹکراؤ کی صورت پیدا کرتا ہے کیونکہ خود اسرائیلی عوام کی بڑی تعداد سمجھتی ہے کہ نیتن یاھو اپنی حکومت کے زوال سے بچنے کے لیے ساری ذمہ داری فوج پر ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ اعتراف اس امر کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ صہیونی بیانیہ میں تبدیلی کا آغاز ہو چکا ہے خصوصاً اس وقت جب بنجمن نیتن یاھو خود اعلان کر چکا ہے کہ جنگ ختم ہو چکی ہے۔

قابض اسرائیل نے سات اکتوبر سنہ2023ء سے امریکہ کی کھلی سرپرستی میں غزہ کی پٹی میں دو سالہ نسل کش جنگ مسلط کر رکھی ہے جس میں اب تک 67 ہزار 938 فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 70 ہزار 169 زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ اس وحشیانہ جنگ نے غزہ کے بیشتر علاقوں کو ملبے میں بدل دیا اور قحط نے 463 فلسطینیوں کی جان لے لی جن میں 157 معصوم بچے شامل ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan