مقبوضہ بیت المقدس (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج کے ایک ریزرو اہلکار نے گذشتہ شب شدید ذہنی اذیت اور خوفناک مناظر کے اثرات سے تنگ آ کر صفد شہر کے قریب ایک جنگل میں خود کو گاڑی سمیت آگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کر لیا۔
عبرانی ویب سائٹ “واللا” کے مطابق اس فوجی کا نام ڈینیئل آدری تھا جو حالیہ دنوں میں غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جنگ میں لاشیں منتقل کرنے کے یونٹ میں تعینات تھا۔ جنگ کے دوران اس پر نفسیاتی دباؤ اتنا بڑھا کہ فوج نے خود ہی اسے ذہنی معذور تسلیم کر لیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ڈینیئل آدری سنہ2023ء کے 7 اکتوبر کو ہونے والے واقعے میں بھی شریک تھا، جب اس نے قابض اسرائیلی علاقے ’ریعیم‘ کے نزدیک منعقدہ ’نوفا‘ میوزک پارٹی میں شرکت کی۔ اسی موقع پر اس کی آنکھوں کے سامنے اس کے کئی ساتھی ہلاک کر دیے گئے۔ بعد ازاں وہ غزہ اور لبنان میں مختلف محاذوں پر لڑتا رہا، لیکن قتل و خونریزی کے جو مناظر اس نے دیکھے، ان سے وہ اندر سے ٹوٹ گیا۔ واپسی پر وہ شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا تھا، یہاں تک کہ وہ خود کو ختم کرنے پر مجبور ہو گیا۔
گذشتہ جمعہ کو بھی قابض اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ جاری جھڑپوں میں شمالی اور جنوبی غزہ میں اس کے دو مزید فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ صہیونی میڈیا نے غزہ کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی نوعیت کے کئی واقعات کی بھی اطلاع دی۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے حالیہ ہفتوں میں شمالی اور جنوبی غزہ میں اسرائیلی افواج اور ان کے ٹینکوں پر حملوں کی ویڈیوز نشر کر کے قابض اسرائیل کو سخت پیغام دیا ہے۔ صہیونی فوج کے ریڈیو چینل کے مطابق، 18 مارچ کو غزہ پر دوبارہ مسلط کی گئی جنگ کے بعد سے اب تک 30 صہیونی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے 21 کی ہلاکت بارودی سرنگوں کے دھماکوں میں ہوئی۔
قابض اسرائیلی فوج نے اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ 7 اکتوبر سنہ2023ء سے اب تک اس کے 882 فوجی اور افسر مختلف کارروائیوں یا اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے جا چکے ہیں، جب کہ 6032 اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔
یہ اعداد و شمار اور واقعات بتاتے ہیں کہ قابض اسرائیلی فوج صرف بیرونی محاذوں پر نہیں، بلکہ اپنے اندر سے بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے۔ فلسطین پر مسلط کی گئی یہ درندگی نہ صرف فلسطینیوں کو لہو میں نہلا رہی ہے بلکہ خود قابض اسرائیل کے معاشرے کو بھی نفسیاتی بربادی کی طرف دھکیل رہی ہے۔