Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں فی الحال کوئی جنگ بندی مذاکرات نہیں، صرف رابطے جاری ہیں:قطر

دوحہ  (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی مظلوم سرزمین پر اس وقت قابض اسرائیل کی جانب سے جاری قتل عام کو روکنے کے لیے کسی قسم کے باقاعدہ مذاکرات فی الحال موجود نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف ابتدائی سطح پر رابطے اور کوششیں ہیں تاکہ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی راہ ہموار کی جا سکے۔

دوحہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ماجد الانصاری نے کہاکہ“فی الوقت غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے کوئی بات چیت جاری نہیں ہے”۔ ان کا یہ بیان قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے نشر کیا۔

انہوں نے مزید کہاکہ “کچھ رابطے جاری ہیں جن کا مقصد مذاکرات کی بحالی کے لیے کوئی فریم ورک طے کرنا ہے، تاہم ابھی تک کوئی حتمی پیش رفت نہیں ہوئی”۔

قطری ترجمان نے عندیہ دیا کہ امریکہ کی طرف سے کچھ مثبت اشارے موصول ہوئے ہیں اور ان کے بہ قول “واشنگٹن کی جانب سے غزہ میں معاہدے کی طرف بڑھنے کے لیے سنجیدہ ارادے موجود ہیں، مگر کئی پیچیدہ رکاوٹیں حائل ہیں”۔ انہوں نے ان پیچیدگیوں کی تفصیل بیان نہیں کی۔

واضح رہے کہ قطر اور مصر دونوں اس وقت غزہ پر جاری صہیونی درندگی کو روکنے اور اسیران کے تبادلے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ تاہم تاحال کوئی فیصلہ کن کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔

قطری ترجمان کا یہ بیان مصری وزیر خارجہ بدر عبد العاطی کے اس انکشاف کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے اتوار کی شب ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ “مصر ایک ایسے معاہدے پر کام کر رہا ہے جس کے تحت قابض اسرائیل کی جارحیت کو روکا جائے گا اور ساٹھ دن کی جنگ بندی عمل میں آئے گی”۔

حالیہ دنوں میں امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کئی بار یہ دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کی جنگ ختم کرنے کے لیے معاہدہ بہت قریب ہے۔ اس بیان کے ساتھ ہی اسرائیل اور کچھ عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید وسعت دینے کی افواہیں بھی زور پکڑ گئی ہیں۔

غزہ میں انسانی بحران کے بارے میں بات کرتے ہوئے قطری ترجمان نے کہا، “ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر یہ دباؤ ڈال رہے ہیں کہ مذاکرات اور انسانی امداد کو الگ الگ رکھا جائے”۔

انہوں نے زور دے کر کہا، “قابض اسرائیل کی ہٹ دھرمی امدادی سامان کی غزہ میں فراہمی کو روک رہی ہے۔ انسانی امداد کو عسکری صورتحال کے ساتھ جوڑنا ناقابل قبول ہے”۔

یاد رہے کہ امریکہ کی کھلی سرپرستی میں قابض اسرائیل نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ پر ایسی قیامت ڈھا رکھی ہے کہ اب تک 190 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت معصوم بچوں اور عورتوں کی ہے۔ 11 ہزار سے زائد افراد لاپتا ہیں جب کہ لاکھوں افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan