دوحہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے واضح الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ اسے اب تک کسی بھی ثالث ملک یا فریق کی جانب سے ایسا کوئی سنجیدہ اشارہ موصول نہیں ہوا جس سے یہ ظاہر ہو کہ قابض اسرائیلی حکومت غزہ میں جنگ بندی کے کسی حقیقی معاہدے یا قیدیوں کے تبادلے پر آمادگی ظاہر کر رہی ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ کے میڈیا مشیر طاہر النونو نے کہا کہ مختلف ثالثوں سے روابط اور بات چیت کا سلسلہ جاری ضرور ہے، مگر یہ صرف ابتدائی نوعیت کے رابطے ہیں جو محض ردعمل جانچنے کی حد تک محدود ہیں۔ ان میں بنجمن نیتن یاھو کی طرف سے کوئی ایسی سیاسی سنجیدگی یا ارادہ دکھائی نہیں دیتا جس سے یہ اندازہ ہو کہ وہ فلسطینی عوام پر جاری جنگ اور درندگی کو روکنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے قطر کے نشریاتی ادارے “الجزیرہ ڈاٹ نیٹ” سے بات کرتے ہوئے زور دیا کہ حماس کسی ایسے معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گی جو ان چار بنیادی اصولوں پر مشتمل نہ ہو۔
پہلا فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی اور جنگ کا مکمل خاتمہ
دوسرا قابض اسرائیلی فوج کا مکمل انخلاء غزہ کی پٹی سے
تیسرا غزہ کی ازسرنو تعمیر کا آغاز
چوتھا، غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے
ان شرائط کے بغیر کسی بھی معاہدے کی کوئی وقعت نہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات پر جن میں انہوں نے غزہ کے بارے میں “اچھی خبروں” کا عندیہ دیا، طاہر النونو نے کہا کہ “صرف بیانات کافی نہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ امریکہ اور خود ٹرمپ بنجمن نیتن یاھو پر دباؤ ڈال سکتے ہیں، مگر ہمیں الفاظ نہیں بلکہ عملی اور سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے”۔
امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز کی طرف سے پیش کیے گئے حالیہ مجوزہ معاہدے پر بات کرتے ہوئے النونو نے وضاحت کی کہ حماس نے دو ہفتے سے بھی قبل اس پر اپنا موقف ثالثوں کو واضح طور پر بتا دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل کی طرف سے اس مجوزہ معاہدے میں کی گئی ترامیم نے اس کی اصل روح اور مفہوم کو ہی ختم کر دیا۔
قابض اسرائیلی جنگی جنون کے خاتمے سے متعلق آخری نمایاں پیشرفت گذشتہ ماہ کے آخر میں ہوئی تھی جب مشرق وسطیٰ کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی اسٹیو ویٹکوف نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس کی جانب سے مجوزہ امریکی معاہدے پر دیا گیا جواب “بالکل ناقابل قبول” ہے۔ تاہم حماس پہلے ہی ثالثوں کو واضح اور مضبوط موقف کے ساتھ یہ جواب دے چکی تھی کہ وہ ایسا معاہدہ چاہتی ہے جو غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے مکمل خاتمے کی ضمانت دے۔