اسلام آباد (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) پاکستان بھر سے تمام جید علمائے کرام اور مشائخ عظام نے جمعہ 17نومبر کو افواج پاکستان کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر سے جی ایچ کیو راولپنڈی میں ملاقات کی۔ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم بھی آرمی چیف کی دعوت پر ملاقات میں شریک ہوئے۔ملاقات میں شرکت کرنے والوں میں تمام مکاتب فکر کے سرکردہ اور جید علماء کرام مشائخ اور دانشوروں نے شرکت کی۔
فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے روزنامہ قدس نیوز ایجنسی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ افواج پاکستان کے سپہ سالار سے ہونے والی ملاقات میں ملک کی تمام مذہبی قیادت بشمول نگران وفاقی وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد، مشیر مذہبی امور مولانا طاہر اشرفی،سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات، مفتی منیب الرحمان، مفتی تقی عثمانی، علامہ امین شہیدی، علامہ افتخار نقوی، پیر سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، پیر سید سعادت علی شاہ، علامہ باقر زیدی، علامہ شبیر حسن میثمی، علامہ حسنین گردیزی، مفتی ڈاکٹر راغب نعیمی، خرم نواز گنڈا پور، حامد الحق حقانی، پیر سید حیدر گیلانی، پیر خواجہ مدثر، مفتی گلزار نعیمی اور اسلامی نظریاتی کونسل کے اراکین سمیت ملک بھر کے تمام بڑی گدی نشین اور علمائے کرام نے شرکت کی۔
ملاقات میں ملک کو درپیش اہم مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔جبکہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سوشل میڈیا سمیت پاکستان کی افغان پالیسی اور حالیہ دہشت گردی کی لہر میں ملوث پس پردہ دہشت گرد عناصر کی نشاندہی کی۔ اجلاس میں مسئلہ فلسطین کو خصوصی حیثیت حاصل رہی۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کی پالیسی قیام پاکستان سے واضح ہے اور قائد اعظم محمد علی جناح نے جیسا کہ کہا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے تو ہم اس پر کاربند ہیں اور ہم کہتے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ غزہ میں غاصب اسرائیل کی جارحیت سے انسانہ المیہ جنم لے رہا ہے۔ ہم نے ہر فورم پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی ہے اور غزہ پر جاری حالیہ جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ امریکی حکومت سے بھی کہا ہے کہ وہ غزہ پر جنگ کو بند کرنے میں مثبت کردار ادا کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ آج جو حکومتیں غزہ پرہونے والی جارحیت پر خاموش ہیں یاد رکھیں کل سب کی باری آنے والی ہے۔ ہم نے لیبیا، شام اور عراق سمیت افغانستان سے سبق نہیں سیکھا۔انہوں نے مسلمان ممالک کے اتحاد پر زور دیا اور کہا کہ غزہ سمیت تمام مسائل کا مقابلہ مسلمان آپس کے اتحاد سے ہی کر سکتے ہیں۔
جنرل عاصم منیر نے پاکستان میں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت سوشل میڈیا کے منفی استعمال کے موضوع پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ نوجوانوں کو راہ راست پر لانے کے لئے ان کی ذہنی تربیت کریں۔ ان کاکہنا تھا کہ آج سوشل میڈیا پر جھوٹ اور من گھڑت خبروں کے ذریعہ ہماری نوجوان نسل کے اذہان کو کنفیوز کیا جا رہا ہے جس کا براہ راست ملک کی پیشرفت اور ترقی پر اثر پڑتا ہے۔ آرمی چیف نے فکری اور تکنیکی علوم کے ساتھ ساتھ قرآن و سنت کی تفہیم اور کردار سازی کے لئے نوجوانوں کو راغب کرنے میں علمائے کرام کے کردار کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معاشرے میں ڈگری یافتہ نوجوانوں سے زیادہ باکردار نوجوانوں کی ضرورت ہے۔
جنرل عاصم منیر نے افغان پالیسی پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ کسی بھی دہشت گر د گروہ کو پاکستان کے امن اور سلامتی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ کسی قسم کی گفتگو نہیں ہو گی۔ وہ ہمارے پاکستانیوں کا خون بہاتے ہیں اور ہم ان سے کس طرح بات کریں؟ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان سے دہشت
گردی کے خاتمہ، کرپشن کے خاتمہ سمیت تمام مسائل سے نمٹنے کے لئے مقابلہ کر رہے ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ افغان حکومت سے مذاکرات کا عمل جاری ہے لیکن کسی بھی سطح پر پاکستانی شہریوں کے حقوق اور تحفظ کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ایک ایک پاکستانی کے خون کی حفاظت کا عزم کرتے ہیں۔
جنرل عاصم منیر نے پاکستان کی سیکورٹی اور سلامتی سے متعلق دوٹوک موقف واضح کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان بغیر کسی مذہبی، صوبائی، قبائلی، لسانی، نسلی، فرقہ وارانہ یا کسی اور امتیاز کے تمام پاکستانیوں کا ہے۔انہوں نے کہاکہ ریاست کے علاوہ کسی بھی ادارے یا گروہ کی طرف سے طاقت کااستعمال اور مسلح کاروائی ناقابل قبول ہے۔
علماء و مشائخ کے جید اور سرکردہ فورم نے پاکستان کے تحفظات دور کرنے کے لئے افغانستان حکومت پر سنجیدہ اقدامات کرنے پر زور دیا۔فورم نے افغان سرزمین سے پیدا ہونے والی دہشتگردی پر پاکستان کے موقف اور تحفظات کی مکمل حمایت کی۔ فورم نے متفقہ طور پر حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی، ایک دستاویزی نظام کے نفاذ، انسداد اسمگلنگ اور ذخیری اندوزی سمیت بجلی چوری کے خلاف اقدامات کی حمایت کی۔واضح رہے کہ آرمی چیف نے انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے ذریعہ پھیلائے جانے والے گمراہ کن پراپیگنڈے کے خاتمہ کے لئے مذہبی علماء کے فتوی ”پیغام پاکستان“ کو سراہا۔اجلاس میں علمائے کرام اور مشائخ عظام نے متفقہ طور پر انتہا پسندی اور دہشت گردی اور فرقہ واریت کی مذمت کی اور ہر سطح پر ان مسائل سے نمٹنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کا عزم کیا۔پاکستان بھر کے علماء و مشائخ نے پاکستان کی افغان پالیسی کی مکمل حمایت بھی کی اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی جانب سے جاری اقدامات کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا۔