نیویارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے عالمی رہنماؤں سے خطاب میں کہا ہے کہ لبنان تباہی کے “دہانے پر” ہے۔ انہوں نے ملک کو “ایک اور غزہ” میں تبدیل ہونے کی اجازت دینے کے خلاف خبردار کیا۔ ان کے اس خطاب سے صرف ایک دن قبل اسرائیل کے حملوں میں 550 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ “غزہ ایک مسلسل ڈراؤنا خواب ہے جس سے خطرہ ہے کہ پورا خطہ اس کی لییٹ میں آ جانے گا۔ لبنان سے آگے نہ دیکھیں۔” گوتریس نے یہ بات اقوامِ متحدہ کے سالانہ اجتماع کے افتتاح کے موقع پر کہی جبکہ اسرائیل اور ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپ حزب اللہ کے درمیان دشمنی نے خطے کو ہر قسم کی جنگ میں جھونک دینے کا خطرہ پیدا کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا، “ہم سب کو کشیدگی پر پریشان ہونا چاہیے۔ لبنان (تباہی کے) دہانے پر ہے۔ لبنان کے لوگ، اسرائیل کے لوگ اور پوری دنیا کے لوگ اس بات کے متحمل نہیں ہو سکتے کہ لبنان ایک اور غزہ بن جائے”۔
غزہ، لبنان، یوکرین، سوڈان اور دیگر جاری تنازعات کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کے سربراہ کے ریمارکس میں جنگ کا ذکر نمایاں رہا۔
پرتگال کے 75 سالہ سابق وزیرِ اعظم نے کہا، “حماس کی سات اکتوبر کو دہشت گردی کی وحشیانہ کارروائیوں یا لوگوں کو یرغمال بنانے کا کوئی بھی جواز پیش نہیں کر سکتا۔ اور میں نے ان دونوں کی بارہا مذمت کی ہے۔”
انہوں نے بات جاری رکھی، “اور کوئی بھی چیز فلسطینی عوام کی اجتماعی سزا کا جواز پیش نہیں کر سکتی۔”
گٹیرس نے کہا، انسانیت کو پائیداری کے لیے تین بڑے خطرات درپیش ہیں جن کا سامنا کرنا ضروری ہے: استثنیٰ جو بین الاقوامی قانون (کی اہمیت کو) ختم کر دیتا ہے۔ دوسرا عدم مساوات جو اقوام کو غیر مستحکم کرتی ہے۔ اور تیسرا غیر یقینی صورتِ حال “جہاں کنٹرول نہ کیے گئے عالمی خطرات نامعلوم طریقوں سے ہمارے مستقبل کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔”
انہوں نے کہا، غیر یقینی صورتِ حال موسمیاتی بحران کے وجودی خطرات کے باعث کئی گنا بڑھ گئی ہے – یہ اقوامِ متحدہ کے سربراہ کے لیے ایک دیرینہ دستخطی مسئلہ ہے – اور مصنوعی ذہانت کی تیزی سے پیش قدمی جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کے انتظام کے لیے عالمی نکتۂ نظر کی ضرورت ہو گی۔
“ہم ایک موسمیاتی پگھلاؤ کا شکار ہیں۔” یہ کہتے ہویے گٹیرس نے زور دے کر خبردار کیا کہ دنیا “درجۂ حرارت میں ایک اعشاریہ پانچ ڈگری (سینٹی گریڈ) اضافے کی عالمی حد سے گذر جانے کے راستے پر ہے” – یہ پیرس معاہدے کا مقرر کردہ ایک ہدف ہے جس کے بارے میں سائنسدان کہتے ہیں کہ انسانوں کے حیاتیاتی ایندھن کے استعمال کے بدترین اثرات کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔
اس کے باوجود انہوں نے گرتے ہوئے اخراجات اور قابلِ تجدید توانائی کے تیز رفتار استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے امید کا اظہار کیا۔ انہوں نے امیر ممالک سے سی او پی 29 اجلاس سے قبل موسمیات کے لیے مالی اعانت میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا جو اس سال نومبر میں آذربائیجان میں ہو گا۔