Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

اقوام متحدہ کا غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی ، تمام گذرگاہیں کھولنے کا مطالبہ

نیویارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعرات کے روز غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کی اپیل کی ہے۔ یہ پیش رفت اُس وقت سامنے آئی جب امریکہ نے سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کر دیا۔

منظور شدہ قرارداد میں فوری جنگ بندی، غزہ میں زیر حراست تمام قیدیوں کی رہائی اور دو ملین فلسطینیوں کے لیے ضروری خوراک کی بلا رکاوٹ ترسیل کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

193 رکنی جنرل اسمبلی میں 149 ممالک نے قرارداد کے حق میں، 12 نے مخالفت میں رائے دی اور 19 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد کی منظوری پر اجلاس میں زوردار تالیاں بجائی گئیں۔

قرارداد میں غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مکمل، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی امدادی سامان کی رسائی، قیدیوں کی رہائی،اسرائیل کے زیر حراست فلسطینیوں کی واپسی اور اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کیا گیا۔

اسپین کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں شہریوں کو بھوکا رکھنے کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے، انسانی امداد کی غیر قانونی روک تھام اور بنیادی ضروریات سے محروم رکھنے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

قرارداد میں عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ان بین الاقوامی قوانین کے تحت، انفرادی و اجتماعی طور پر، ایسے تمام اقدامات کریں جن سے اسرائیل کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے پر مجبور کیا جا سکے، اگرچہ قرارداد میں ’پابندیوں‘ کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ جنرل اسمبلی کی قراردادیں قانونی طور پر لازمی نہیں ہوتیں، تاہم وہ دنیا بھر کے ممالک کے اجتماعی مؤقف کی عکاسی کرتی ہیں۔ ماضی میں بھی جنرل اسمبلی کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی کی اپیلیں کی جا چکی ہیں، جنہیں نظر انداز کیا گیا۔ سلامتی کونسل کے برعکس، جنرل اسمبلی میں کسی ملک کو ویٹو کا اختیار حاصل نہیں۔

اسی سلسلے میں اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ووٹ کو عملی اقدامات میں تبدیل کریں اور اسرائیل کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر تدابیر اختیار کریں۔

لیبیا کے مندوب طاہر السنی نے ووٹنگ سے قبل کہا کہ جو ممالک قرارداد کی مخالفت کریں گے، تاریخ میں ان کے لیے یہ ایک ’شرمناک داغ‘ بن جائے گا۔

دوسری جانب، اقوام متحدہ میں امریکی قائم مقام مندوب ڈورتھی شیا نے قرارداد پر ووٹنگ سے پہلے کہا کہ یہ اقدام نہ تو قیدیوں کی رہائی میں مدد دے گا، نہ ہی غزہ کے شہریوں کی زندگی میں بہتری لائے گا، اور نہ ہی جنگ بندی کے قریب لے جائے گا، بلکہ یہ صرف ایک نمائشی عمل ہے جو اس ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

ادھر اسرائیلی فوج نے غزہ کے علاقے خان یونس میں مزید علاقوں کو خالی کرنے کا انتباہ جاری کیا ہے۔

امریکہ نے گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل میں بھی جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ یہ قرارداد جنگ بندی کے لیے جاری امریکی ثالثی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

یہ تمام سرگرمیاں ایسے وقت ہو رہی ہیں جب غزہ، جہاں دو ملین سے زائد افراد رہائش پذیر ہیں، شدید انسانی بحران سے گزر رہا ہے اور اقوام متحدہ نے قحط کے خطرے کی تنبیہ جاری کی ہے۔ قابض اسرائیل کی جانب سے گزشتہ ماہ 11 ہفتے طویل محاصرے کے خاتمے کے بعد بھی امدادی سامان کی فراہمی محدود رہی ہے۔

یاد رہے کہ جنرل اسمبلی نے اکتوبر 2023ء میں 120 ووٹوں کے ساتھ فوری انسانی جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔ دسمبر 2023ء میں 153 ممالک نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جب کہ دسمبر کے آخر میں 158 ممالک نے غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan