مقبوضہ بیت المقدس(مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی زیر قیادت انتہا پسند صہیونی حکومت کی طرف سے غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلیوں کی رہائی میں ناکامی کے بعد حکومت کے خلاف سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کی اپیلیں کی گئی جا رہی ہیں۔
اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کے مصنف اور ٹی وی میزبان میرو پیٹتو نے کہا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ اور ان کے حامیوں نے شروع سے ہی دائیں بازو کی حکومت کے خلاف سول بغاوت نہیں کی، کیونکہ اگر وہ ایسا کرتے تو پہلے لمحے سے ان کی رہائی اولین ترجیح کا درجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتی۔
انہوں نے کہا کہ اب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ 411 دنوں کی قید کے بعد وہ مکمل طور پر اپنے آخری مقام پر پھینک دیے گئے ہیں۔ اب مقدمات کی قطار میں ان کے سامنے ہیں۔ ان مقدمات میں ایک آئینی بغاوت، اٹارنی جنرل کی برطرفی اور اس کے سربراہ کی برطرفی۔ شین بیت کے سربراہ کی برطرفی حریدیم کا فوج میں خدمات انجام دینے سے انکار حکومت کو زیادہ اہم اور بڑبے مسائل لگتے ہیں۔
اس نے اپنے ایک مضمون میں مزید کہا کہ نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کی ترجیحات اسرائیلی قیدیوں کو اپنے ایجنڈے میں سب سے آگے نہیں رکھتی ہیں۔ یہ سول بغاوت کی واضح کال کا اعلان کرنے کی وجہ ہے، کیونکہ حکومت وزراء قیدیوں کی واپسی کے لیے اسرائیلی عوام کی اجتماعی فریاد پر کان نہیں دھرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی وزراء اندھے ہونے کا ڈرامہ کرتے ہیں جب انہیں متنبہ کیا جاتا ہے کہ قیدیوں کا انجام تابوت میں ہوگا اور وہ حماقت کا مظاہرہ کرتے ہیں جب وہ ایسا قانون نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حکومت قیدیوں کی واپسی کو بار بار نظر انداز کر رہی ہے۔ قیدیوں کے اہل خانہ 14 مہینوں سے بدنامی کے قالین کے نیچے دبے ہوئےہیں”۔
اسرائیلی مصنف نے کہا کہ سات اکتوبر 2023ء کو طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد سے جس میں دو سو سے زیادہ اسرائیلیوں کو گرفتار کیا گیا تھا ہماری خونخوار حکومت نے ساری توانائی جنگ پر لگائی۔ بے وقوف اسرائیلی خاموش رہے۔ ہم نے ان کی بحالی کے لیے کبھی کچھ نہیں کیا۔ اس حکومت میں ہم بہت تھک چکے ہیں۔