غزہ ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) رفح بری گزرگاہ پر تعینات ایک مصری سرکاری ذریعے نے بتایا ہے کہ مصر نے انجینئرنگ مشینری کا ایک نیا دستہ قابض اسرائیل کے زیر انتظام کرم ابو سالم گزرگاہ کے ذریعے محصور غزہ کی پٹی میں داخل کر دیا ہے، جو ملبہ ہٹانے اور قابض اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں یا نشانات کی تلاش کے کام میں شریک ہوگا۔
مصری ذریعے نےاپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی اخبار “العربی الجدید” کو بتایا کہ پیر کے روز 12 نئی مصری انجینئرنگ مشینیں غزہ میں داخل ہوئیں جو اتوار کی صبح داخل ہونے والی 6 مشینوں کے دستے میں شامل ہو گئیں۔
ذرائع کے مطابق ان مشینوں کا داخلہ مصر اور قابض اسرائیل کے درمیان جاری باہمی ہم آہنگی کے تحت عمل میں لایا گیا تاکہ ان علاقوں میں تلاش اور ریسکیو کے کاموں کو سہولت دی جا سکے جہاں گذشتہ ہفتوں کے دوران شدید لڑائی ہوئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مصری مشینوں کا بنیادی کام قابض اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے پیدا ہونے والے بھاری ملبے کو ہٹانا، جنوبی اور وسطی غزہ کے مختلف علاقوں میں داخلی راستوں کو کھولنا، اور ان مقامات پر کھدائی میں مدد دینا ہے جہاں قابض اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کے موجود ہونے کا شبہ ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ قاہرہ آئندہ دنوں میں مزید بھاری مشینری غزہ بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے تاکہ کام کی رفتار تیز کی جا سکے اور آئندہ تعمیر نو کے مرحلے کے لیے ضروری انتظامات اور زمینی تیاری مکمل کی جا سکے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مصر جنگ کے بعد کے مرحلے کی تیاریوں اور انتظامات کی نگرانی کے لیے اپنی سرگرمیاں تیز کر رہا ہے۔ مصری انجینئرنگ ٹیمیں بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر غزہ میں تباہی کے پیمانے کا اندازہ لگانے، امدادی ترجیحات طے کرنے اور تعمیر نو کی منصوبہ بندی پر کام کر رہی ہیں۔
قابض اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق مصری مشینری کا داخلہ اسرائیلی فوج کی باضابطہ منظوری اور مشترکہ تکنیکی نگرانی کے تحت ممکن ہوا۔ تاہم مصری سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ میں مصر کا کردار مکمل طور پر انسانی اور انجینئرنگ نوعیت کا ہے اور اس کا کسی بھی قسم کی سکیورٹی یا عسکری ذمہ داری سے کوئی تعلق نہیں۔
