Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

امریکی خارجہ امور کی کمیٹی نے عملے کو ’مغربی کنارے‘ کی اصطلاح استعمال کرنے سے روک دیا

واشنگٹن  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) امریکی ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی نے کمیٹی کے عملے کو ہدایت کی ہے کہ وہ قابض اسرائیلی ریاست کے زیر تسلط مغربی کنارے کو اس کے عبرانی نام “یہودا اور سامریہ” کے نام سے پکاریں اور لکھیں۔

امریکی ویب سائٹ “ایکسیس” نے ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے کمیٹی کے چیئرمین برائن مست کی ہدایات سے واقف ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس نے گذشتہ منگل کو کمیٹی کے 50 ریپبلکن اسٹاف ممبران کو میمو بھیجا تاہم ڈیموکریٹک عملے کے ارکان اس کے پابند نہیں ہیں۔

ویب سائٹ کی طرف سے جاری کردہ میمو میں کہا گیا ہے کہ”اسرائیل کے ساتھ ہمارے اٹوٹ بندھن اور یہودیوں کے اپنے قدیم وطن پر موروثی حق کے اعتراف میں ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی اب سے سرکاری خط و کتابت، مواصلات اور دستاویزات میں مغربی کنارے کو یہودہ اور سامرہ کی اصطلاح استعمال کرے گی۔

میموں میں کہا گیا ہے کہ”اس خطے میں یہودی جڑیں صدیوں پرانی ہیں، اور امریکی عوام کے نمائندوں کے طور پر ہمیں یہود دشمنی کے اس نفرت انگیز لہر کو روکنے اور یہودی تہذیب کے گہوارہ پر اسرائیل کے جائز دعوے کو تسلیم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے”۔

ایکسیس ویب سائٹ نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی برادری بشمول امریکی حکومت 1967ء میں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں کو مغربی کنارے کے طور پر بیان کرتی ہے اور ان پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم نہیں کرتی۔کمیٹی کی جانب سے استعمال کی گئی اصطلاحات کو تبدیل کرنا ایک علامتی قدم ہے جو کہ کانگریس میں ریپبلکن پارٹی (ٹرمپ کی قیادت میں) کے ارکان کی حمایت کی عکاسی کرتا ہے۔

قابض حکام میں دائیں بازو کا حکومتی اتحاد جس کی قیادت بنجمن نیتن یاہو کر رہے ہیں مغربی کنارے کے اسرائیل کے ساتھ الحاق اور اس پر اسرائیلی خودمختاری کے نفاذ کی حمایت کرتے ہیں۔ وہ توقع کرتے ہیں کہ ٹرمپ جلد ہی اس اقدام کی حمایت کا باضابطہ اعلان کریں گے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan