واشنگٹن (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) دنیا میں جنگیں ختم کرنے کا نعرہ لگانے والی نئی امریکی انتظامیہ نے مشرق وسطیٰ میں میں جنگ کو ہوا دینے کے لیے قابض اسرائیلی ریاست کو تین ارب ڈالر سے زیادہ کے گولہ بارود، بلڈوزر اور متعلقہ آلات کی فروخت کی منظوری دینے کا اعلان کیا۔ صہیونی ریاست قبل ازیں گنجان آباد غزہ میں تباہ کن اثرات کے حامل امریکی ساختہ ہتھیاروں کا استعمال کر چکی ہے۔
امریکی ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی (ڈی ایس سی اے) نے کہا کہ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے فروخت کے کاغذات پر دستخط کیے۔ ان میں 2.04 بلین ڈالر کی بموں کے بیرونی خول اور دھماکہ خیز ہتھیار، مزید 675.7 ملین ڈالر کے دیگر بموں کے خول اور گائیڈنس کٹس اور 295 ملین ڈالر کے بلڈوزر اور متعلقہ آلات شامل ہیں۔
ڈی ایس سی اے نے کہا کہ روبیو نے “اس بات کا تعین کیا اور تفصیلی جواز فراہم کیا ہے کہ ایک ہنگامی صورتِ حال موجود ہے جس کے لیے امریکہ کے قومی سلامتی کے مفادات میں مذکورہ بالا دفاعی ساز و سامان اور خدمات کی اسرائیل کو فوری فروخت کی ضرورت ہے”۔
ایسے معاملات میں ہتھیاروں کی فروخت کے لیے کانگریس سے منظوری کی رعایت ہوتی ہے۔
ڈی ایس سی اے نے مزید کہا، “امریکہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے پرعزم ہے اور یہ امریکہ کے قومی مفادات کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسرائیل کی مضبوط اور اپنے دفاع کی تیار صلاحیت کو ترقی دینے اور اسے برقرار رکھنے میں مدد کرے۔”
اس ماہ کے شروع میں واشنگٹن نے اسرائیل کو 7.4 بلین ڈالر سے زیادہ کے بموں، میزائلوں اور متعلقہ آلات کی فروخت کی منظوری دی تھی جس کے بعد ہتھیاروں کا تازہ ترین سودا سامنے آیا ہے۔
سابقہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے غزہ میں شہری ہلاکتوں پر تشویش کے باعث گذشتہ سال اسرائیل کو 2,000 پاؤنڈ وزنی بموں کی ترسیل روک دی تھی۔
لیکن ان کے جانشین ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ فیصلہ واپس لے لیا اور جمعہ کو اعلان کردہ فروخت میں مذکورہ ہتھیار شامل ہیں۔