اپنے ایک بیان میں صیہونی حکام کا کہنا تھا کہ رواں مہینے اسرائیل مغربی کنارے میں ہزاروں رہائشی یونٹ والی ایک نئی بستی بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی وزارت خارجہ نے گزشتہ شب امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ صیہونی کالونیوں کی ناجائز تعمیر کو روکنے کے لئے ایک واضح موقف اپنائے۔ واضح رہے کہ بین الاقوامی قوانین کے بر خلاف اسرائیل کا منصوبہ ہے کہ مغربی کنارے کے مقبوضہ حصے پر 4000 نئے آپارٹمنٹ تعمیر کرے۔ تین امریکی و صیہونی حکام نے ایک نیوز ویب سے بات کرتے ہوئے خبر دی کہ تل ابیب نے امریکہ کو بتایا ہے کہ رواں مہینے اسرائیل مغربی کنارے میں ہزاروں رہائشی یونٹ والی ایک نئی بستی بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس خبر پر ردعمل دیتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ایک جرم، بین الاقوامی قوانین و قراردادوں کی خلاف ورزی اور مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنے کا باضابطہ اصرار ہے۔ رام الله نے اشارہ کیا کہ وہ تل ابیب کے نئے رہائشی یونٹوں کی تعمیر کے ارادے اور امریکہ کو اس بات کی اطلاع دینے کے بارے میں صہیونی میڈیا کی خطرناک رپورٹس پر تشویش میں مبتلا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ یہ اقدام امریکی حکومت اور دو ریاستی حل کے حوالے سے واشنگٹن کے موقف کا سنگین امتحان ہے۔ اگرچہ عالمی برادری کا ایک بڑا حصہ مغربی کنارے میں صیہونی بستیوں کی تعمیر کو ناجائز سمجھتا ہے لیکن کبھی بھی بین الاقوامی اداروں نے عملی طور پر اسرائیل کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا۔”A” مکمل طور پر فلسطینیوں کے کنٹرول میں
اوسلو معاہدے کے مطابق فلسطین کا مغربی کنارہ تین حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔