سٹاک ہوم (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) ایک بین الاقوامی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ نے سات اکتوبر 2023ء کو غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف “تل ابیب” کی نسل کشی کے آغاز سے لے کر اگست 2024ء تک “اسرائیل” کو 22 بلین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی۔
یہ بات سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے بدھ کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں سامنے آئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن نے 7 اکتوبر 2023 سے اگست 2024 تک کے عرصے میں اسرائیل کو 50,000 ٹن ہتھیار فراہم کیے، جن میں میزائل، گائیڈڈ ہتھیار، بم، حملہ آور ہیلی کاپٹر اور بکتر بند گاڑیاں شامل ہیں۔
امریکہ نے “اسرائیل” کو “7 اکتوبر 2023 سے اگست 2024ء تک کل 22 بلین ڈالر مالیت کی فوجی امداد فراہم کی۔ اسرائیلی فوج نے اسے جنگ کے دوران غزہ، لبنان اور شام میں اپنی فوجی کارروائیوں میں استعمال کیا”۔
رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 2019 سے 2023 تک اسرائیل کے اسلحے کی درآمدات کا 69 فیصد امریکہ سے آیا جبکہ غزہ پر جارحیت کے آغاز کے بعد اسرائیل کو امریکہ کی طرف سے 78 فیصد اسلحہ اور گولہ بارود مہیا کیا گیا۔
دسمبر 2023 تک امریکہ نے “اسرائیل” کو 2.4 بلین ڈالر مالیت کے 10,000 ٹن سے زیادہ ہتھیار منتقل کیے تھے اور اگست 2024 تک یہ تعداد 50,000 ٹن تک پہنچ گئی تھی، جو سینکڑوں طیاروں اور بحری جہازوں کے ذریعے لے جایا جاتا تھا۔