دی ہیگ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) عالمی عدالت انصاف قابض اسرائیل ریاست کے خلاف فلسطینیوں کی منظم نسل کشی کے مقدمے پر آج سے سماعت شروع کرے گی۔ دوسری جانب پاکستان نے جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر درخواست کا خیرمقدم کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ نے عالمی عدالتِ انصاف میں دائر درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ غزہ میں حملوں کے ذریعے اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ درخواست میں غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی آپریشن کو ہنگامی طور پر معطل کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
اس مقدمے کا مرکزی نکتہ 1948 کی اس کنونشن پر مبنی ہے جو نسل کُشی کے جرائم کی روک تھام اور سزا سے متعلق دوسری عالمی جنگ اور ہولوکاسٹ کے بعد تیار کیا گیا تھا۔
اس کنونشن کے مطابق ’کسی قومی، نسلی یا مذہبی گروہ کو مکمل طور پر یا جزوی طور پر تباہ کرنے کے ارادے سے قتل کا ارتکاب نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔‘
جنوبی افریقہ اور اسرائیل نے 1948 میں اس کنونشن پر دستخط کیے تھے۔ جس کے آرٹیکل نو کے مطابق قوموں کے درمیان تنازعات کو اس کنونشن کے تحت عالمی عدالت انصاف میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
اس لیے جنوبی افریقہ نے اپنی 84 صفحات پر مشتمل دائر کردہ درخواست میں کہا ہے کہ اسرائیل کے اقدامات مبینہ نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں کیونکہ اس کا مقصد غزہ میں فلسطینیوں کی آبادی کے ایک بڑے حصے کو تباہ کرنا ہے۔
جہاں فلسطین نے اس مقدمے کا خیر مقدم کیا ہے وہیں اسرائیل نے تمام الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ ان کے حکام الزامات کا دفاع کرنے کے لیے عدالت میں پیش ہوں گے۔
اسرائیل کو عدالت میں گھسیٹنے پر پاکستان کا خیر مقدم
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے قائم مقام مستقل مندوب عثمان جدون نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے متعلق قانونی مؤقف کا انتظار ہے۔ پاکستان نے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف جنوبی افریقہ کے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنے کے اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔