دی ہیگ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹرکریم خان نے روم کی فوج داری عدالت کے ریاستی فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جمعرات کوعدالت کی طرف سے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کے احکامات پرعمل درآمد کریں،جس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے احکامات شامل ہیں۔ عدالت نے ان دونوں کو جنگی مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں اشتہاری قرار دیا ہے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور گیلنٹ کی گرفتاری کے دو وارنٹ جاری کیے اور کہا کہ عدالت کے پاس اس کی “منطقی وجوہات” اور ٹھوس دلائل ہیں کہ انہوں نے غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔
ایک بیان میں عدالت کے پراسیکیوٹر نے تمام ریاستوں کے فریقین سے روم کے قانون کے تحت اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ روم سٹیٹیوٹ کے رکن ممالک اور غیر رکن ریاستوں کے ساتھ گرفتاری کے وارنٹ پر عمل درآمد کے لیے تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔
کریم خان نے کہا کہ “ہمیں تشدد میں اضافے اور غزہ اور مغربی کنارے میں انسانی امداد میں کمی پر گہری تشویش ہے”۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پاس پولیس فورس نہیں ہے اور ملزمان کی گرفتاری رکن ممالک پر منحصر ہے۔
حماس نے نیتن یاہو اور گیلنٹ کے خلاف گرفتاری کے احکامات کا خیرمقدم کیا اور انہیں ایک اہم تاریخی نظیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اہم یورپی ممالک، بین الاقوامی شخصیات اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے کو اپنانے کے لیے تعاون کررہی ہیں۔
جہاں نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی رہنماؤں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے ان کے اور گیلنٹ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے شرمناک اور یہود مخالف قرار دیا، وہیں واشنگٹن نے بھی اس پر تنقید کی۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت قانونی طور پر 1 جولائی 2002 کو روم کے آئین کے تحت قائم کی گئی تھی، جو اسی سال 11 اپریل کو نافذ ہوئی۔ اس کا مقصد نسل کشی اور جنگی جرائم کی تحقیقات کرکے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے کام کرنا ہے۔