او آئی سی (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن )اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے اسلامی تعاون تنظیم [او آئی سی] کی انتظامی کمیٹی کی طرف سے جاری اعلامیے کا خیر مقدم کرتےہوئے کہا ہے کہ او آئی سی کے وزراء خارجہ اجلاس میں قابل تحسین باتیں کی گئیں مگر اسرائیلی جارحیت رکوانےکے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ کل بدھ کو سعودی عرب کی دعوت پر بلائے گئے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس کے موقعے پر جاری کئےگئے اعلامیے میں اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں حماس نے اسلامی دنیا کے وزرائے خارجہ کی طرف سے اس اجلاس کے دوران جاری کردہ تمام الفاظ اور موقف کا خیرمقدم کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ جدہ میں او آئی سی کے اجلاس ہمارے معزز مسلمان اور عرب رہ نماؤں نے فلسطینیوں پر مسلط کی گئی اسرائیلی جارحیت کے خلاف جو کہا بہت قابل تحسین ہے۔ مگر اس وقت غزہ کے محصور اور مظلوم عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کے ساتھ ساتھ قابض دشمن کی ننگی جارحیت رکوانے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
حماس نے امید ظاہر کی کہ جدہ میں منعقدہ او آئی اجلاس غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت روکنے کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ اس اجلاس میں جو اعلانات کیے گئےہیں ان پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
حماس نے عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ قابض دشمن کے خلاف فلسطینی مزاحمتی قوتوں کی مسلح مدد کریں۔ بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی قوم مسلمانوں کے تیسرے مقدس ترین مقام مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے قربانیاں دے رہی ہے۔
فلسطینی قوم کو پوری مسلم امہ اور عرب دنیا کی طرف سے مدد کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم [اوآئی سی] کے وزراء خارجہ سطح کے اجلاس میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت فوری بند کرنے اور اسرائیلی جنگی جرائم کا کڑا احتساب کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں غزہ کے محصورین کی فوری مدد کرنے اور امدادی کارکنوں اور امداد قافلوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔