فلسطین ریٹرن سینٹر نے انسانی حقوق کونسل میں ایک پروگرام کے دوران اسرائیلی حکام کے مقبوضہ مشرقی بیت المقس میں فلسطینی آبادی کی جبری نقل مکانی کے دوسرے بڑے منصوبے پر عمل درآمد کے ارادے سے خبردار کیا ہے۔
مقامی لوگوں کے حقوق پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے ساتھ بات چیت میں العودہ نے بیت المقدس کے فلسطینی محلے وادی یاصول کے سلوان قصبے کو اسرائیلی استعمار کے خطرے کو بے نقاب کیا۔
گروپ نے بتایا کہ علاقے میں نام نہاد اسرائیلی “قومی پارک” کی توسیع کے لیے 80 سے زائد فلسطینی مکانات کو مسمار کرنے کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگراسرائیلی عدالت نے انہدام کے حق میں فیصلہ دیا تو 600 سے زائد فلسطینیوں کے بے گھر ہونے کا فوری خطرہ ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ مقبوضہ علاقوں میں شہریوں کی جبری بے دخلی یا غیر قانونی منتقلی چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے اور یہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم کے آئین کے تحت جنگی جرم ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر وادی یاصول میں گھروں میں ڈکیتیوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو یہ 2019 میں وادی الحمص کے محلے میں نقل مکانی کے بعد سے مشرقی بیت المقس میں فلسطینی آبادی کی دوسری بڑی جبری نقل مکانی ہو گی۔ تین سال قبل اسرائیلی حکام نے 10 رہائشی عمارتوں کو مسمار کر دیا تھا جس کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینی بے گھر ہوگئے تھے۔
العودہ نے انسانی حقوق کونسل کے ارکان پر زور دیا کہ وہ قابض ریاست سے مطالبہ کریں کہ وہ مقامی لوگوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے اعلامیہ کے آرٹیکل 8 کی پاسداری کو یقینی بنائے۔