القدس(مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے جمعرات کو ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ یروشلم میں فائرنگ کے حملے کے مرتکب فلسطینی حقیقی بھائی اور القسام کے رکن تھے۔ واضح رہے کہ آج جمعرات کو ہونے والے اس حملے میں کم سے کم تین آباد کار ہلاک اور چھ زخمی ہوگئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک یہودی مذہبی رہ نما بتایا جاتا ہے۔
حماس نے کہا کہ حملہ کرنے والے 38 سالہ مراد محمد نمر اور 30 سالہ ابراہیم محمد نمر تھے، جو یروشلم کے قصبے صور باہر سے تعلق رکھتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ آپریشن غزہ کی پٹی پر بمباری ، ہمارے قیدی بھائیوں سے بدسلوکی، گرفتاریوں، تشدد اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا فطری رد عمل ہے۔
اسرائیلی ایمبولینس اتھارٹی (میگن ڈیوڈ ایڈوم) نے آج جمعرات کو کہا تھا کہ یروشلم شہر کے داخلی دروازے پر فائرنگ کے نتیجے میں 3 اسرائیلی ہلاک اور 6 دیگر زخمی ہو گئے۔ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ مرنے والوں کی عمریں 24 ،60 اور 70 سال تھیں۔
اسرائیلی پولیس نے اعلان کیا کہ دونوں بندوق برداروں کو “قتل ” کر دیا گیا ہے۔ اس نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے کسی دوسرے ممکنہ بندوق بردار کی تلاش کے لیے علاقے میں کمک بھیج دی ہے تاہم کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی۔
پولیس نے وضاحت کی کہ مسلح افراد ایک کار میں جائے وقوعہ پر پہنچے اور ایک بس اسٹیشن پر شہریوں پر فائرنگ کی۔ سکیورٹی فورسز اور ایک اسرائیلی شہری جو جائے وقوعہ کے قریب موجود تھے نے دو بندوق برداروں پر فائرنگ کی۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بتایا کہ ان کی گاڑی سے گولیوں کے میگزین ملے ہیں جن میں سیکڑوں گولیاں تھیں۔ اتھارٹی نے ایک عینی شاہد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عظیم معجزہ ہوا کیونکہ حملہ آور کسی بڑے حملے کی منصوبہ بندی کررہے اور انہوں نے بس اسٹیشن پر قتل عام کا منصوبہ بنایا تھا۔