کل بدھ کو ایک آباد کار نے غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل کے جنوب میں چار بچوں کو روندنے کی کوشش کی، جب کہ آباد کاروں نےمسجد ابراہیمی کے قریب ایک اشتعال انگیز پارٹی کا انعقاد کیا۔
شہری ممدوح ابو طبیخ نے کہا کہ زرعی ٹریکٹر پر سوار ایک آباد کار نے چار بچوں کچلنے کی کوشش کی۔ ان بچوں کی عمریں ایک سے سات سال کے درمیان بتائی جاتی ہیں۔
ممدوح طبیح نے بتایا کہ یہ واقعہ عین البیضا کے مقام پر پیش آیا جب ایک یہودی آباد کار نے چار بچوں کو ٹریکٹر تلے روندنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ بچوں کو ٹریکٹرکی زد میں آنے سے بچانے میں کامیاب ہوگئے۔ تاہم بچے بہت زیادہ خوف زدہ تھے اور خوف سے کانپ رہے تھے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی قابض حکام نے ایک ہفتہ قبل ابو طبیخ کو اس کے 170 مربع میٹر کے مکان کو منہدم کرنے کا نوٹس جاری کیا تھا۔ اس کے گھر میں اس کے سات افراد پر مشتمل خاندان رہتا ہے۔
اسی تناظر میں کل بدھ کو یہودی آباد کاروں نے مسجد ابراہیمی کے قرب و جوار میں اور اس کی طرف جانے والی سڑکوں پر ایک اشتعال انگیز پارٹی کا انعقاد کیا۔
مسجد ابراہیمی کے جنرل ڈائریکٹر غسان الرجبی نے کہا کہ آباد کاروں کے ایک گروپ نے جوالخلیل شہر میں شہریوں کی زمینوں پر بنائی گئی بستیوں میں رہتے ہیں نے کیمپس کے آس پاس اور جانے والی سڑکوں پر اشتعال انگیز اور شورشرابے پرمبنی پارٹی کا انعقاد کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملے اس جگہ کی حرمت اور تقدس کی خلاف ورزی ہیں۔ یہودی آباد کاروں کی اس نوعیت کی اشتعال انگیزی میں انہیں قابض فوج کی سرپرستی اور مدد حاصل ہوتی ہے۔