دوحا(مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ منگل کے روز اسرائیلی ڈرون حملے میں حماس کے رہ نما صالح العاروری کی شہادت کو لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور کھلم کھلا دہشت گردی کی کارروائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ العاروری کا قتل اسرائیل کی بزدلانہ دہشت گردی اور منظم جارحیت ہے اور اس جارحیت پر خاموش نہیں رہیں گے بلکہ اس کا بدلہ لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس مجرمانہ قتل نے ہمارے ایمان اور یقین کو مزید مضبوط کردیا ہے۔ ہمیں فلسطین کی تحریک آزادی کا ہراول دستہ ہونے اور فلسطین کی آزادی کے لیے قربانیاں پیش کرنے پر فخر ہے اور ہم شہداء کے نقش قدم پر چلیں گے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ اسرائیلی بزدل دشمن کی ننگی جارحیت اور کھلم کھلا دہشت گردی کے نتیجے میں ہمارے پیارے بھائی الشیخ صالح العاروری المعروف ابومحمد آج اپنے کئی ساتھیوں سمیت جام شہادت نوش کرگئے ہیں۔ ہمیں ان کی شہادت پر فخر ہے کہ انہوں نے وطن کی آزادی کی خاطر اپنی جانی کی قربانی پیش کی ہے۔
حماس کے رہ نما صالح العاروری منگل کے روز بیروت کے مضافات میں الضاحیہ الجنوبیہ میں حماس کےدفتر پر ڈرون حملے میں اپنے کئی ساتھیوں سمیت شہید ہو گئے تھے۔
قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات کے حوالے سے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے منگل کو کہا تھا کہ ان کی جماعت مزاحمتی تنظیموں کی پیش کردہ شرائط کے علاوہ غزہ کی پٹی میں کسی بھی قیدی کو رہا نہیں کرے گی۔
ہنیہ نے ایک ٹیلی ویژن تقریر میں کہا کہ “اسرائیل کے قیدیوں کو مزاحمت کی شرائط کے علاوہ رہا نہیں کیا جائے گا”۔ انہوں نے کہا کہ”مزاحمت اب بھی ٹھیک اور عروج پر ہے اور مزاحمت کار اور ان کی قیادت سب محفوظ ہیں‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ “اسرائیل نے مزاحمت کو بڑھانے سے روکنے کے لیے مرکوز فوجی کارروائیوں کے لیے تیسرے مرحلے میں منتقلی کو فروغ دینا شروع کر دیا ہے، لیکن اسے مزاحمت کے ہاتھوں شکست ہوگی۔
حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں کوئی افراتفری یا خلا نہیں ہوگا کیونکہ پولیس ایجنسیاں اور حکومتی ادارے، خاص طور پر طبی عملہ اور شہری دفاع، دستیاب صلاحیتوں کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں”۔
ہنیہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کی جماعت نے “مصر اور قطر کے سامنے اپنا موقف اور نقطہ نظر پیش کیا ہے جس کی بنیاد جارحیت کے جامع خاتمے اور ہمارے لوگوں کے جائز مطالبات پورے کرنا ہے”۔