Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

امریکی موقف غیر عملی، قابض اسرائیل اور اس کے حامیوں کی تمام کوششیں ناکام بنائیں گے:انروا

غزہ ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی انروا کے میڈیا مشیر عدنان ابو حسنہ نے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے حالیہ بیانات، جن میں غزہ میں انروا کی سرگرمیوں کو روکنے کی بات کی گئی کوئی نئی بات نہیں بلکہ امریکہ کی روایتی پالیسی کا تسلسل ہیں جو ہمیشہ سے اس بین الاقوامی ادارے کو کمزور کرنے کی کوشش کرتی آئی ہے۔

عدنان ابو حسنہ نے وضاحت کی کہ امریکہ کی جانب سے انروا کی مخالفت کا آغاز سنہ2018ء میں اس وقت ہوا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آتے ہی ایجنسی کے لیے فنڈز منجمد کر دیے تھے۔ بعدازاں صدر جو بائیڈن نے امداد بحال کی، تاہم رواں سال کے آغاز میں ٹرمپ کی واپسی کے ساتھ ایک بار پھر امریکی امداد روک دی گئی۔

امریکہ، انروا کے سب سے بڑے مالی معاونین میں سے ہے جو ایجنسی کے بجٹ کا 25 سے 30 فیصد تک فراہم کرتا ہے، اور اس کی مجموعی امداد اب تک سات ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔

عدنان ابو حسنہ نے “الجزیرہ نیٹ” سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ امریکی وزیر خارجہ کا تازہ موقف انروا کے کام، اس کی شفافیت یا غیر جانب داری سے متعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف دو روز قبل بین الاقوامی عدالت انصاف نے بھی اپنے فیصلے میں تصدیق کی کہ انروا اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق کام کرنے والا غیر جانب دار ادارہ ہے اور اس کے بارے میں قابض اسرائیل کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

گذشتہ بدھ کو عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ انروا نے نہ تو غیر جانب داری کے اصول کی خلاف ورزی کی اور نہ ہی امداد کی تقسیم میں کسی قسم کا امتیاز برتا۔ عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ قابض اسرائیل انسانی امداد، خصوصاً انروا کی جانب سے فراہم کی جانے والی امدادی اشیاء کے داخلے کو آسان بنائے۔

تاہم قابض اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے ایک سرکاری اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ قابض اسرائیل انروا کو غزہ میں دوبارہ کام کرنے کی اجازت دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

اس اسرائیلی مؤقف پر ردعمل دیتے ہوئے عدنان ابو حسنہ نے کہا کہ انروا کسی قابض حکومت کے ماتحت ادارہ نہیں بلکہ اسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے براہ راست تفویض حاصل ہے اور وہ اسی کے فیصلوں کے مطابق اپنا کام کرتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے جنوری سنہ2025ء سے عائد پابندیوں کے باوجود انروا غزہ میں اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ ادارے کے پاس 12 ہزار سے زائد ملازمین ہیں جن میں 8 ہزار اساتذہ 3 لاکھ طلبہ کو تعلیم دے رہے ہیں، جبکہ 1300 سے زائد طبی عملہ اکتوبر سنہ2023ء سے اب تک 1 کروڑ سے زیادہ مریضوں کی دیکھ بھال کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ سینکڑوں ملازمین غزہ بھر میں خوراک کی تقسیم کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

عدنان ابو حسنہ نے مزید کہا کہ انروا کے متبادل کے طور پر قائم کیے جانے والے تمام منصوبے بری طرح ناکام ہوئے، جن میں “مؤسسة غزة الإنسانية” کی مثال سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ انروا ہی وہ واحد ادارہ ہے جس کے پاس مکمل اعداد و شمار، افرادی قوت اور انتظامی ڈھانچہ موجود ہے جو لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کو خدمات فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ انروا کا مینڈیٹ یا تفویض صرف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ہی ختم کر سکتی ہے، جو آئندہ دسمبر میں ادارے کی مدت میں توسیع سے متعلق اجلاس کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ “جو ادارے کے مینڈیٹ کو بدلنا چاہتا ہے وہ جنرل اسمبلی میں جائے، ہم اپنا انسانی فریضہ ادا کرتے رہیں گے۔”

عدنان ابو حسنہ نے متنبہ کیا کہ اگر غزہ میں انروا کی خدمات بند کر دی گئیں تو اس کے تباہ کن نتائج سامنے آئیں گے، کیونکہ یہ ادارہ صحت، تعلیم، پانی، صفائی، پناہ گاہ اور نفسیاتی معاونت کے شعبوں میں لاکھوں فلسطینیوں کے لیے زندگی کی علامت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے تقریباً 6 ہزار امدادی ٹرکوں کو داخلے سے روکنے کے باوجود انروا بیشتر شعبوں میں اپنی خدمات جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ ٹرک غذائی اجناس، ادویات، خیمے اور کمبل لیے ہوئے ہیں جن سے کم از کم تین ماہ تک پورے غزہ کی ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں۔

فائر بندی کے بعد انروا نے تعلیمی نظام کی بحالی کے لیے جامع منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے تحت 10 ہزار طلبہ کے لیے نئی جگہیں مہیا کی جا رہی ہیں تاکہ تعلیم کا عمل دوبارہ شروع کیا جا سکے۔

طبی شعبے میں انروا نے متحرک طبی مراکز قائم کیے ہیں جو روزانہ تقریباً 17 ہزار مریضوں کو خدمات فراہم کر رہے ہیں، جبکہ پہلے ادارے کے پاس 22 مستقل مراکز موجود تھے۔

انروا نفسیاتی امداد کے خصوصی پروگرام بھی جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ غزہ کے عوام کو مسلسل جنگ، قحط اور تباہی سے پیدا ہونے والے ذہنی دباؤ سے نکالا جا سکے۔ اس کے ساتھ ادارہ صفائی، پینے کے پانی کی فراہمی اور پناہ گاہوں کی نگرانی کے کام بھی تسلسل سے انجام دے رہا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan