Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

اہل فلسطین ! میں شرمندہ ہوں

 

ہاں ! میں نے ایک باپ کو روتے دیکھا میں نے پنگوڑے میں سوئے ہوئے پھول سے بچے کو خون میں نہاتے دیکھا میں نے ماں جیسی عظیم ہستی کو صبر کے ساتھ چار لاشوں کے درمیان سر جھکائے دیکھا ہاں میں نے وہ وقت بھی دیکھا جو ہر اس ظلم کا گواہ ہے جس نے کسی معصوم بچی سے اس کا باپ جیسا سایہ چھینا، جس نے کسی کا بچپنا چھینا، ہاں میں اس شام کی گواہ ہوں جس شام خون کی سرخی سے کسی بہن نے اپنے بھائی کو خیر آباد کہا، کسی بیوی نے اپنے سہاگ کو رخصت کیا۔۔ ہاں کسی بہن کی آنکھوں میں خوشی تو ضرور ہوگی کہ میرے بھائی تم مر گئے اور شاید مرنے کے بعد تمھیں سکون ملیگا شاید تمھیں منکر نکیر رحم کھا کر سوال نہ کریں، شاید موت کے بعد کی زندگی تم پر آسان گزرے۔ اس بہن کی آنکھوں میں حسرت تو ہوگی کہ تم تو مر گئے اور “زندوں” کے پاس چلے گئے اور ہمیں “مردہ لوگوں” کی دنیا میں تنہا چھوڑ دیا آج کسی ماں کی آنکھوں میں یہ سکون تو ھوگا کہ ہاں مرنے کے بعد تم پر کوئی ظلم نہیں ھوگا۔آج لاشیں ایک دوسرے سے پوچھ رہی ہوگی، ہاں کسی سڑک کے کنارے کوئی لاش یا بند ڈبوں اور عمارتوں میں برہنہ لاشیں، ان کا لہو چیخ چیخ کر یہ سوال تو کر رہی ہونگی۔
“کیا ہمیں حق نہیں ملیگا؟ کیا میرا خدا زندہ ہے ؟ ”
جی ہاں! ان کے اندر دگھ بھری داستان یہ سوال تو پوچھ رہی ہوگی کہ کیا اس نا حق قتل و غارت اور خون کا ازالہ ھوگا ؟ ان لاشوں کی یہ فریاد ہوگی کہ کیا ہمارا خدا زندہ ہے ؟ کیا خدا کچھ کرے گا ؟
اس غزہ کے معصوم فلسطینیوں کے جنکے لیے موت اب خوف نہیں عادت بن گئ ہے جن کا پیارا صبح ان کے ساتھ ہو تو شام کو بس اک یاد بن جائے ۔
“وہ باپ جس نے اپنے ہاتھوں سے اپنی بیٹی کو اٹھایا کہ جو خون میں لت پت تھی، وہ ماں جس نے اپنی کائنات کو اپنی آنکھوں کے سامنے لٹتے دیکھا۔ آج فلسطینی ماں کی طرف نگاہ کر کے سرد آہ کو بھر کر یہ سوال تو پوچھ رہی ہوگی کہ میرے رب تو تو ستر ماؤں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے تیری نصرت کب آئیگی۔
اہل فلسطین میں شرمندہ ہوں ۔ میں نے ہسپتالوں کو پل بھر میں قبرستان میں بدلتے دیکھا مگر میری آواز تم لوگوں تک نہ پہنچ سکی میں نے کربلا کو پھر سے برپا ہوتے ہوئے دیکھا مگر میری رسائی کربلا تک نہیں بلکہ مدینہ میں موجود مسلمانوں تک ہی رہی۔ اے اہل فلسطین میں ہر ظلم کی گواہ ہوں جو تم لوگوں پر ڈھائے گئے مگر میری آواز میں وہ طاقت نہیں جو فلسطینی ماں کو اس کا بیٹا باپ کو اس کی بیٹی یا کسی بیوی کو اس کا شوہر واپس کرواسکے نہیں معلوم وہ مسلمان کہاں ہیں جو بیت المقدس کو آزاد کروائے نہیں معلوم وہ غیرت مند مسلمان کہاں گئے ہیں جو ہر احتجاج پر نعرے بازی تو کر سکتی ہے پر تم لوگوں کی مدد نہیں۔
ہاں میں شرمندہ ہوں! میں نے شام کی سرخ سے بھی گہرے خون میں ڈوبے ہوئے غزہ کا منظر دیکھا! میں نے خون آلود لاشوں کی سدا سنی میں نے معصوم بچوں کی چیخ و پکار کو اپنے سماعتوں میں محفوظ کرلیا میں نے کئی باپ کی فریاد کو دل میں اترتے دیکھا ، میں نے ایک پل میں چلتے پھرتے لوگوں کو راکھ میں بدلتے دیکھا ۔ میں نے خون کے آنسو آپنے پیاروں پر روتے ہوئے لوگوں کے غم کو محسوس کیا میں نے یتیم اور لاوارث بچوں کو بھی دیکھا جو اپنی ماں باپ سے بچھڑ گئے ۔ ہاں میں نے غم کے سائے میں پلنے والے فلسطینیوں کا منظر دیکھا پر میں خاموش ہوں۔ ہر اس مسلمانوں کی طرح جو فقط افسوس کر سکتے ہیں پر مدد نہیں کر سکتے ۔ میری خواہش ہے تم لوگوں کا حق ملے ۔میری حسرت ہے ظالم کو سزا ملے ۔
ہاں ! غزہ کی فضاء سے یہ آواز اٹھتی ہے ، خاموش اور سنسان سڑکوں سے خون کی بو سوال کرتی ہے۔موت کے انتظار میں بیٹھے مظلوم فلسطینی پوچھتے ہیں۔ گولیوں کی زد میں انے والے لوگ کہتے ہیں۔ لاشوں کے سرگوشیاں ہوتی ہیں اور غزہ کا پر آشوب سماں یہی پوچھتا ہے کیا میرا خدا زندہ ہے؟کیا وہ قادر نہیں ہے ؟ کیا انصاف کی گھڑی ابھی نہیں آئی ؟ کیا وقت ابھی باقی ہے؟ کیا ہمارے پیاروں کو ابھی اور مرنا ہوگا؟ کیا ہمیں لاشوں کو مزید منوں مٹی تلے دفن کرنا ہوگا؟ کیا ہمیں اپنی اولادوں کو سر بازار اپنے آنکھوں کے سامنے خون میں نہاتے مزید دیکھنا ہوگا ؟
کیا ہمیں بھوک کاٹنی ہوگی؟ کیا امتحان کا وقت ختم نہیں ہوا.
پھر ناگہاں مجھے کربلا کا المناک سانحہ یاد ا جاتا ہے۔ میری انکھیں اشکبار ہوتی ہیں اور میں یہ کہہ کر اس فضا کو خدا حافظ کہہ دیتی ہوں کے میں شرمندہ ہوں میں حسین بن کر وقت کے یزید سے نہیں لڑ سکتی۔ بلکہ میں وہی کوفہ والوں کی طرح خاموش تماشائی ہوں۔ یہ جواب مجھے غم میں سلگتے ہوئے دینا پڑتا ہے اور میں پر آشوبِ غزہ کے فضا، اس کی ہواؤں، اس میں بسنے والے فلسطینیوں سے اتنا بس اتنا جواب دیتی ہوں جہل وقت کے مسلمان خاموش تماشائی بن جائیں وہاں کربلا برپا ہونے میں دیر نہیں لگا کرتی۔ وہاں ظلم ہونے میں دیر نہیں لگا کرتی۔
اہل فلسطین میں شرمندہ ہوں
از قلم سیدہ ابیہا زہرا

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan