غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی نوجوانوں کی تحریک کی جانب سے جاری کردہ ایک دل دہلا دینے والے تحقیقی رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی بحری شپنگ کمپنی “میرسک” غزہ کے خلاف قابض اسرائیل کی سفاک جنگ میں براہ راست شریک ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ کمپنی جنگی طیاروں “ایف 35” کے پرزہ جات کی اسرائیل کو ترسیل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے اور یہی طیارے غزہ کی زمین پر ہزاروں بے گناہوں کی جانیں نگل رہے ہیں۔
گذشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں خود میرسک کمپنی نے الجزیرہ ٹی وی کو دیے گئے بیان میں تسلیم کیا کہ وہ اسرائیل کو ایف 35 طیاروں کے پرزے فراہم کر رہی ہے تاہم اس نے ایک مبہم جواز پیش کیا کہ یہ پرزے اسرائیلی وزارت دفاع کو نہیں بلکہ اسرائیل میں موجود دیگر فریقوں کو پہنچائے جا رہے ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ایف 35 کی تیاری ایک پیچیدہ اور بین الاقوامی عمل ہے، جس میں اسرائیل جیسے ممالک اپنے مخصوص حصے خصوصاً طیاروں کے پر تیار کرتے ہیں۔
الجزیرہ نیٹ پر شائع رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف اس گھناؤنے نظام کی ایک کڑی ہے جس کے تحت عالمی سطح پر اسلحہ سپلائی کر کے قابض اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے مہلک ہتھیار مہیا کیے جا رہے ہیں۔ ان طیاروں کی بمباری سے اب تک غزہ میں ہزاروں افراد شہید، زخمی اور لاپتہ ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت معصوم بچوں اور عورتوں کی ہے۔
فلسطین یوتھ موومنٹ کا کہنا ہے کہ “میرسک” محض ایک شپنگ کمپنی نہیں بلکہ وہ اسرائیلی جنگی مشینری کو رواں رکھنے میں ایک کلیدی ستون ہے۔ کمپنی نہ صرف اسلحے کے پرزہ جات کی ترسیل کرتی ہے بلکہ ان کے بنانے اور جوڑنے کے مراحل میں بھی شریک ہے۔ رپورٹ میں میرسک کی جنگی سرگرمیوں میں شمولیت کے ناقابل تردید شواہد شامل کیے گئے ہیں، جو اس کے اسرائیلی افواج کی جنگی طاقت کو برقرار رکھنے میں گہرے کردار کی تصدیق کرتے ہیں۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ میرسک کی شراکت صرف چند کھیپوں تک محدود نہیں بلکہ وہ ایف 35 منصوبے کے تمام مراحل میں شامل ہے، جن میں پرزہ جات کی تیاری، اسلحے کا جوڑنا اور آخرکار اسے قابض اسرائیلی افواج تک پہنچانا شامل ہے۔
تحریک نے اس ناقابلِ تردید حقیقت کو دنیا کے سامنے لاتے ہوئے اس امر پر زور دیا ہے کہ دنیا بھر کی حکومتوں، انسانی حقوق کے اداروں اور باضمیر انسانوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی کمپنیوں کے خلاف آواز بلند کریں، جو نسل کشی جیسے جرائم میں شریک ہوں۔ غزہ میں جاری انسانیت سوز قتل عام کے پس منظر میں، ایسی کارپوریٹ شراکت داریوں پر خاموشی اختیار کرنا خود ظلم کا حصہ بننے کے مترادف ہے۔
رپورٹ کے مطابق مارچ 2022 سے اب تک اسرائیل کو جو بھی ایف 35 طیارے فراہم کیے گئے، ان کے پرزوں کی ترسیل میرسک نے انجام دی۔ مزید پانچ طیاروں کی ترسیل 2028ء تک مکمل کی جائے گی۔ اس دوران کمپنی نے تقریباً تمام پرزہ جات کو امریکہ کے ٹیکساس اور کیلیفورنیا میں موجود دو بڑی فیکٹریوں تک پہنچایا، جہاں سے انہیں اسرائیل سمیت مختلف ممالک کو بھیجا گیا۔
یہ کھیپیں امریکہ، اسرائیل، اٹلی، ہالینڈ، ناروے، ترکیہ، کینیڈا، فرانس اور برطانیہ کے درمیان منتقل ہوئیں۔ متعدد مواقع پر ان شپنگ میں ان ممالک کے برآمداتی قوانین کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی۔
میرسک نے اسرائیلی عسکری صنعتوں اور کمپنی “لیونارڈو” کو بھی ترسیلات پہنچائیں، جو ایف 35 کے پر اور جدید جنگی نظام تیار کرنے والی بڑی کمپنیاں ہیں۔ 2019 سے 2024ء کے دوران، میرسک نے کم از کم 310 ایف 35 طیاروں کے پروں کی ترسیل کی، جو عالمی سطح پر اس دوران فراہم کیے گئے کل طیاروں کا تقریباً نصف حصہ بنتے ہیں، ان میں 18 اسرائیل کے لیے مخصوص ایف 35 آئی طیارے شامل تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 30 دسمبر 2019ء سے 28 جنوری 2025ء تک”میرسک “نے 1009 سے زائد شپنگ انجام دیں، جن میں مجموعی طور پر 15.1 ملین پاؤنڈ سے زائد عسکری سازوسامان شامل تھا۔ یہ سارا نظام نہ صرف ایک ظالمانہ جنگ کو تقویت دے رہا ہے بلکہ ایک پوری قوم کے وجود کو مٹانے کی عالمی سازش میں بدل چکا ہے۔