غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) “آپ کا دعویٰ ہے کہ آپ اے آئی کو اچھائی کے لیے استعمال کرتے ہیں، لیکن مائیکروسافٹ اسرائیلی فوج کو مصنوعی آلات فروخت کر رہا ہے جن کی مدد سے صہیونی فوج فلسطینیوں کی نسل کشی کررہی ہے”۔
یہ حق گوئی کے الفاظ مراکشی نژاد ابتہال ابو سعد کے ہیں جوامریکی ٹیکنالوجی کمپنی ’ مائیکرو سافٹ‘ سے منسلک ہیں۔ ان کے یہ الفاظ نہ صرف کمپنی کو گراں گذرے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ صہیونیت نوازوں پر بم بن کر گرے ہیں۔ انہوں نے کمپنی کے مصنوعی ذہانت کے پروگرام کے شامی نژاد برطانوی مصطفیٰ سلیمان کو بھی آئینہ دکھایا اور ان کا اصل چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے ہوئے دنیا کو بتایا کہ مصطفیٰ سلیمان کس طرح کمپنی کے دفاع کا جھوٹا پروپیگنڈہ کرکے صہیونیوں کی آشیر باد حاصل کرنے کی گھیٹا کوشش کررہا ہے۔
اگرچہ ابتہال کا موقف صیہونی مجرم جنگی مشین کی حمایت میں مصنوعی ذہانت کی کمپنیوں کے جرائم کے بارے میں کوئی نئی بات نہیں مگریہ غزہ اور فلسطینی عوام کے ساتھ اخلاقی یکجہتی اور ان کے خلاف ہونے والے عمل کے سب سے اعلیٰ اظہار میں سے ایک ہے۔ ایک کمزور لڑکی کا دوٹوک انداز میں کمپنی کی فلسطینیوں کی نسل کشی میں سہولت کاری کو آشکار کرنا عالمی اداروں کی اخلاقی ذمہ داری کے حوالے سے بھی ایک پیغام ہے۔
ابتہا ابو سعد نے مصطفیٰ سلیمان اور مائیکرو سافٹ کے سامنے یہ حق گوئی ایک ایسے وقت میں کی جب مسٹر مصطفیٰ ایک بڑے پروگرام میں کمپنی کی ٹیکنالوجی اور اس کی مصنوعی ذہانت کے آلات کی تعریف کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ اس موقعے پر ابتہال نے اسے یاد دلایا کہ کس طرح مائیکرو سافٹ صہیونی فوج کو جاسوسی کےآلات اور مصنوعی ذہانت کے پروگرام فراہم کرکے فلسطینیوں کی نسل کشی میں غاصب صہیونیوں کی مدد کررہی ہے۔
مائیکروسافٹ کے تمام ملازمین کو بھیجی گئی ایک ای میل میں اس نے اپنے احتجاج کی وجوہات بیان کیں انہوں نے کہا کہ”میرا نام ابتہال ہے اور میں مائیکروسافٹ میں اے آئی پلیٹ فارمز ڈویژن میں 3.5 سال سے سافٹ ویئر انجینئر ہوں۔ میں نے آج بات کی کیونکہ میں نے دریافت کیا کہ کمپنی فلسطین میں میرے لوگوں کی نسل کشی کو فروغ دے رہی ہے”۔
انہوں نے مائیکروسافٹ اور اسرائیلی وزارت دفاع کے درمیان 133 ملین ڈالر کے معاہدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا، “اسرائیلی فوج کی جانب سے مائیکروسافٹ کی مصنوعی ذہانت کے استعمال میں گذشتہ اکتوبر 7 سے پہلے کے مقابلے میں 200 گنا اضافہ ہوا ہے۔”
ابتہال نے وضاحت کی کہ: “مائیکروسافٹ سافٹ ویئر کی فراہمی، کلاؤڈ سروسز اور اسرائیلی فوج اور حکومت کو مشاورتی سروس فراہم کرکے لاکھوں ڈالر کماتا ہے”۔
ابتہال کے موقف کی اہمیت
ڈیجیٹل میڈیا کے ماہر سعید حسونہ نے لکھا کہ “ابتہال ابو السعد کا اسرائیل کے ساتھ مائیکروسافٹ کی ملی بھگت کو بے نقاب کرنے میں لیا گیا موقف کچھ بڑی ٹیک کمپنیوں کے پوشیدہ طریقوں اور انسانی حقوق پر ان کے اثرات کے بارے میں مقامی اور بین الاقوامی رائے عامہ میں بیداری پیدا کرنے میں بہت اہمیت کا حامل ہے”۔
شہاب نیوز ایجنسی کے مطابق حسونہ نے مزید کہاکہ “ابو السعد کے موقف نے عالمی ٹیکنالوجی کمپنیوں اور فلسطینیوں کے خلاف قابض اسرائیل کے خلاف ورزیوں کے درمیان تعلقات پر روشنی ڈالنے میں مدد کی ہے۔”
انہوں نے یہ واضح موقف عالمی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری سے متعلق بنیادی مسائل کو اٹھانے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا ماہر نے کہا کہ “اس قسم کا انفرادی موقف دوسروں کو افراد اور گروہوں دونوں کو اسی طرح کے اقدامات کرنے اور بڑے کارپوریشنوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے وسیع تر منظم مہمات شروع کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے۔ یہ قابض ریاست اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی حمایت میں ان کی ذمہ داری کے لیے قانونی اور میڈیا کے لحاظ سے جوابدہ ٹھہرایا جا سکتا ہے”۔
حسونہ نے سوشل میڈیا کے منظم استعمال کی حوصلہ افزائی کرنے پر زور دیا۔واضح دستاویزات اور شواہد کی مدد سے اثر و رسوخ اور جوابدہی کے دائرے کو وسعت دے،۔اس طرح کی ملی بھگت کو بے نقاب کرنے کے لیے سوشل میڈیا صارفین اور میڈیا کے پیشہ ور افراد کے درمیان تعاون کو بڑھانے پر زور دیا۔
مکمل واقعہ
فلسطینی حامی ملازمہ ابتہال ابو سعد نے مائیکروسافٹ کے مصنوعی ذہانت کے ’سی ای او‘ مصطفیٰ سلیمان کی اسرائیل کے ساتھ کمپنی کے تعلقات پر احتجاج کرتے ہوئے تقریر میں خلل ڈالا۔
یہ ٹیک انڈسٹری کی طرف سے اسرائیلی فوج کو اے آئی ٹیکنالوجی کی فراہمی کے خلاف تازہ ترین ردعمل ہے، جس نے کمپنی کی 50 ویں سالگرہ کی تقریبات میں خلل ڈالا ہے۔
مائیکرو سافٹ کے ملازم ابتہال ابو السعد نے سی ای او مصطفیٰ کی تقریر میں خلل ڈالتے ہوئے کہا، ’’تم پر شرم آنی چاہیے، جس کے بعد مسٹرمصطفیٰ نے اپنی تقریر ادھوی چھوڑ دی۔
ابتہال نے مزید کہا “آپ کا دعویٰ ہے کہ آپ AI کو اچھےکاموں کے لیے استعمال کرتے ہیں، لیکن مائیکروسافٹ اسرائیلی فوج کو اے آئی ہتھیار فروخت کر رہا ہے۔ 50,000 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ مائیکروسافٹ ہمارے خطے میں اس نسل کشی کی مدد کر رہا ہے”۔
مائیکروسافٹ کی ایک دوسری ملازمہ وانیہ اجروال نے تقریب کے ایک اور حصے میں اس وقت خلل ڈالا جب گیٹس، بالمر، اور موجودہ سی ای او ستیہ نڈیلا سٹیج پر تھے۔
تحقیقات سے مصنوعی ذہانت کی علم بردار کمپنیوں کے جرائم کا انکشاف
اس سال کے شروع میں ایسوسی ایٹڈ پریس کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مائیکروسافٹ اور ’اوپن اے آئی‘ کے مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کو غزہ اور لبنان میں حالیہ جنگوں کے دوران بمباری کے اہداف کو منتخب کرنے کے لیے اسرائیلی فوجی پروگرام کے حصے کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔
اس تحقیق میں 2023ء کے غلط اسرائیلی فضائی حملے کی تفصیلات بھی شامل ہیں جس نے ایک کار کو نشانہ بنایا تھا جس میں ایک لبنانی خاندان کے افراد شامل تھے، جس میں تین نوجوان لڑکیاں اور ان کی دادی شہید ہوگئی تھیں۔
فروری میں مائیکروسافٹ کے پانچ ملازمین کو اسرائیل کے ساتھ معاہدوں پر احتجاج کرنے پر نادیلا کے ساتھ ملاقات سے نکال دیا گیا تھا۔
مائیکروسافٹ میں اس کی اعلی پروفائل اور تنخواہ کے باوجود مراکشی کے ابتہال ابو السعد نے ان سب کو مسترد کردیا۔ وہ کمپنی کی سالانہ تقریب میں سب کے سامنے کھڑی ہو گئی۔ وہ نسل کشی اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں قابض ریاست کے ساتھ کمپنی کے تعاون کو مسترد کرتی ہے۔
مائیکروسافٹ کی قابض اسرائیلی فوج کی جنگی اور انٹیلی جنس سرگرمیوں کی معاونت
برطانوی اخبار گارڈین نے ایک تحقیقات کی رپورٹ شائع کی جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ امریکی کمپنی مائیکروسافٹ نے غزہ کی جنگ کے دوران تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیےقابض اسرائیلی فوج کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کیا۔
اخبار نے وضاحت کی کہ مائیکروسافٹ کی مصنوعات اسرائیلی فضائی، زمینی اور بحری افواج کے یونٹوں کے ذریعے استعمال کی جاتی ہیں۔ اسرائیلی وزارت دفاع نے مائیکرو سافٹ کو انتہائی حساس اور خفیہ منصوبوں پر کام کرنے کا حکم دیا تھا۔
تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ غزہ جارحیت کے شدید ترین مرحلے کے دوران مائیکروسافٹ کی کلاؤڈ اور اے آئی ٹیکنالوجی پر اسرائیلی فوج کا انحصار بڑھ گیا تھا اور ہزاروں گھنٹے تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیے کم از کم 10 ملین ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے ایک “قابل اعتماد پارٹنر” کے طور پر مائیکروسافٹ کو اکثر انتہائی حساس اور درجہ بند منصوبوں پر کام کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ کمپنی نے اسرائیلی فوج کو اوپن اے آئی کے جی پی ٹی-4 ماڈل تک وسیع رسائی فراہم کی ہے۔ اے آئی ٹول ڈویلپر کے ساتھ شراکت داری کی بدولت اس نےحال ہی میں فوجی اور انٹیلی جنس کلائنٹس کے ساتھ تعاون کی اجازت دینے کے لیے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کی ہے۔
ابتہال ابو السعد کون ہے؟
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ابتہال ابو سعد مراکش کی انجینئر اور پروگرامر ہیں، جو 1999 میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ اس کے بعد مصنوعی ذہانت میں مہارت حاصل کی اور مائیکرو سافٹ میں کام کیا۔
ابتہال ابو سعد 1999ء میں مراکش کے دارالحکومت رباط میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے وہاں تعلیم حاصل کی۔ 2017 میں مولائے یوسف ہائی سکول سے ریاضی میں ڈگری حاصل کی۔ پھر اسے ہارورڈ یونیورسٹی میں پڑھنے کے لیے اسکالرشپ ملا۔
ایک ایسے وقت میں جب بہت سے لوگوں نے ملازمت بچانے اور زیادہ تنخواہوں کے لیے اپنے ضمیر بیچ دیے ہیں ابتہال نے مائیکرو سافٹ کے ساتھ ملازمت کو پاؤں ٹھوکر رسید کی ۔
ابتہال کا پیغام پوری دنیا کے تمام طبقات کے لیے ہے۔ اس نے جو جرات دکھائی ہے وہ بڑی بڑی حکومتیں کرنے سے قاصر ہیں۔ ابتہال کا جرات مندانہ موقف نام نہاد عالمی انسانی حقوق کے علم برداروں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے۔ فلسطینیوں کی نسل کشی پر خاموش تماشائی نام نہاد مسلمان حکومتوں کو ابتہال سے عبرت سیکھنی چاہیے۔