غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا شکار بننے والے فلسطینی صحافی اسماعیل ابو حطب پیر کے روز شام کے وقت شہید ہو گئے۔ یہ درندگی غزہ شہر کے مغرب میں واقع ساحلی استراحت گاہ “الباقہ” پر کیے گئے ایک فضائی حملے کے نتیجے میں سامنے آئی، جس میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق 24 فلسطینی شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے، جن میں صحافی بھی شامل ہیں۔
عینی شاہدین اور طبی ذرائع نے اس دل خراش واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ صحافی اسماعیل ابو حطب قابض اسرائیل کے اس حملے میں موقع پر ہی جام شہادت نوش کر گئے۔ اس کے ساتھ صحافی بیان ابو سلطان شدید زخمی ہوئیں جب کہ دیگر عام شہری بھی اس حملے میں زخمی ہوئے ہیں۔
حکومتی میڈیا آفس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی صحافیوں کے خلاف جاری منظم قتل و غارت کی شدید مذمت کی ہے۔ بیان میں عالمی صحافتی اداروں، صحافیوں کی بین الاقوامی فیڈریشن، عرب صحافیوں کی تنظیم اور دنیا بھر کی صحافتی انجمنوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ان مسلسل جرائم کے خلاف آواز بلند کریں اور ان مظلوم صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم اس سفاک حملے کی مکمل ذمہ داری قابض اسرائیل، امریکہ اور ان مغربی ممالک پر عائد کرتے ہیں جو فلسطینی نسل کشی میں براہ راست یا بالواسطہ شریک ہیں، جن میں برطانیہ، جرمنی اور فرانس شامل ہیں۔ یہ سب ممالک انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں میں برابر کے مجرم ہیں۔
بیان میں عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا سے متعلق اداروں سے اپیل کی گئی کہ وہ قابض اسرائیلی جرائم کے خلاف فوری قدم اٹھائیں، ان پر عالمی عدالتوں میں مقدمے چلائے جائیں اور ان درندہ صفت مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
صحافی اسماعیل ابو حطب کی شہادت کے بعد غزہ میں سنہ2023ء سے جاری نسل کشی کی جنگ میں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 228 ہو چکی ہے، جو فلسطینی میڈیا کے خلاف جاری بربریت کا زندہ ثبوت ہے۔
اسی حملے میں صحافی بیان ابو سلطان بال بال بچ گئیں، لیکن ان کے دکھ اور درد کو الفاظ بیان نہیں کر سکتے۔ ان کی ایک سطر دلوں کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے:
“کس نے کہا کہ میں اور بیان بچ گئے؟ ہم تو روز مرتے ہیں، ایسے جیسے کوئی پہلے نہ مرا ہو… اے سمعہ! ہمارے لیے دعائیں کرتے رہنا… اگر اللہ نے تم سے پوچھا کہ کب ختم ہو گی یہ لعنت، تو ہمارے خوابوں میں آ کر بتانا…”
ادھر فلسطینی صحافیوں کی نمائندہ تنظیم “فورم برائے فلسطینی صحافی” نے شہید صحافی اسماعیل ابو حطب کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی شہادت ایک ایسا زخم ہے جو پوری صحافتی برادری کے دل پر لگ چکا ہے۔ اسی حملے میں صحافی محمد سکیّک کو وسطی غزہ کے “شہداء الاقصیٰ” ہسپتال پر ہوئے ایک اور اسرائیلی حملے میں زخمی کیا گیا تھا۔
صحافیوں کی تنظیم نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ عالمی برادری نہ صرف خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے بلکہ فلسطینی صحافیوں کو ان کے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں تحفظ دینے سے بھی قاصر ہے۔ یہ رویہ بین الاقوامی انسانی قوانین اور اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
قابض اسرائیل کی درندگی اور سفاکیت کا سلسلہ غزہ میں بدستور جاری ہے۔ شہریوں کے گھروں، ہسپتالوں، پناہ گاہوں اور تفریحی مقامات کو بھی نہیں بخشا جا رہا۔ نسل کشی کی یہ جنگ ہر دن نئی لاشیں اور تباہی لے کر آ رہی ہے۔