مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی ایمرجنسی سروسز نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 11 ہو گئی ہے جبکہ 287 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی فارس نے ایک اعلیٰ ایرانی سکیورٹی عہدے دار کے حوالے سے بتایا کہ تہران قابض اسرائیل پر اپنی تاریخ کے سب سے بڑے حملے کی تیاری کر رہا ہے، جو اس جنگ کی شروعات سے اب تک کا سب سے بڑا وار ہوگا۔
اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ ایرانی میزائل حملے میں حیفا کے خلیج میں واقع تیل کی ریفائنری پر نشانہ بنایا گیا جس میں تین قابض اسرائیلی ہلاک ہوئے۔
قابض حکومت کے میڈیا آفس نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ جمعہ سے جاری ایرانی راکٹ حملوں میں اب تک 24 قابض اسرائیلی مارے جا چکے ہیں اور تقریباً 600 زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حملے ایران کی جانب سے قابض اسرائیل پر اسرائیلی حملے کے جواب میں کیے جا رہے ہیں۔
تل ابیب کی فوری خالی کرنے کی ہدایت
ایرانی سرکاری میڈیا نے پیر کو اطلاع دی کہ ایرانی پاسداران انقلاب نے تل ابیب کے باشندوں کو فوراً شہر خالی کرنے کا پیغام دیا ہے، جس کا اعلان اس کے کچھ دیر بعد ہوا جب قابض اسرائیل نے تہران کے ایک خاص علاقے کو خالی کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ انہوں نے قابض اسرائیل پر راکٹ حملوں کی ایک نئی لہر چلائی ہے، جسے انہوں نے “سب سے طاقتور اور تباہ کن” قرار دیا ہے، جو کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک کا سب سے شدید وار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں قابض اسرائیل کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کو نشانہ بنایا گیا، اور انہوں نے ہائپر سونک راکٹس اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جو قابض اسرائیلی دفاعی نظام کو چکنا چور کر گئی۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے دعویٰ کیا کہ میزائل حملے مکمل کامیابی سے انجام پائے، چاہے قابض اسرائیل کو امریکہ کی حمایت حاصل ہو اور اس کے پاس جدید دفاعی ٹیکنالوجی موجود ہو۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی تسنیم نے اطلاع دی کہ پاسداران انقلاب نے حیفا اور تل ابیب پر حملوں میں پچھلے حملوں کے مقابلے میں زیادہ ہائپر سونک راکٹ استعمال کیے ہیں۔
ایجنسی فارس نے بتایا کہ ایران نے حالیہ حملوں میں “عماد”، “قادر” اور “خیبر شکن” قسم کے راکٹ استعمال کیے ہیں۔
طویل جنگ کے لیے تیاری
تسنیم ایجنسی نے پاسداران انقلاب کے ایک مشیر کے حوالے سے کہا کہ ایران ایک طویل اور جامع جنگ کے لیے تیار ہے اور ابھی تک اپنی مکمل میزائل صلاحیت استعمال نہیں کی ہے۔
ایرانی حکام نے مزید کہا کہ وہ جنگ کے جاری رہنے سے پریشان نہیں، اور آئندہ دنوں میں دنیا کو ایرانی فوجی صلاحیتوں کی نئی پیش رفت دیکھنے کو ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی مسلح افواج قابض صہیونی نظام کو ناکام بنانے کے لیے ہر وقت تیار ہیں اور مستقبل قریب میں ایران کی دفاعی طاقت اور صلاحیتیں واضح ہو جائیں گی۔
تل ابیب میں زبردست تباہی
اسرائیلی اخبار “یسرائیل ہیوم” کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ تل ابیب اور اس کے اطراف میں تباہی کا حجم بہت بڑا ہے۔ اخبار “ہارٹز” نے بھی اطلاع دی کہ بعض ایرانی حملے قابض فوجی مقامات اور شہری بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے۔
قابض اسرائیل کی نشریاتی ایجنسی نے اطلاع دی کہ ایک عمارت پر ایرانی راکٹ کا براہِ راست حملہ ہوا جس کی وجہ سے وہ گر گئی ہے اور حیفا کے ایک مقام پر تین افراد لاپتہ ہیں جن کی زندگی کو شدید خطرہ ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ریسکیو ٹیمیں تل ابیب کے “گوش دان” علاقے میں تین مقامات پر ملبے تلے دبے ہوئے افراد کو نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں، اور چھ افراد کے لاپتہ ہونے کا خدشہ ہے۔ حیفا میں بھی کئی افراد ملبے تلے ہیں اور ان سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے جس پر ان کی حالت کو لے کر تشویش بڑھ گئی ہے۔
قابض حکومت کے اندرونی محکمے نے بتایا کہ ایرانی راکٹ حملہ جنوبی ایلات سے لے کر شمالی ناقورہ تک پھیلا ہوا ہے۔ تل ابیب اور دیگر علاقوں میں فضائی الرٹ بجنے لگے ہیں۔
ایرانی راکٹ حملہ جو آج صبح کیا گیا، قابض اسرائیل پر گزشتہ چند دنوں میں سب سے شدید حملہ تھا۔
مریکی سفیر مائیک ہاکابی نے بتایا کہ تل ابیب میں امریکی سفارت خانے کو ایک ایرانی میزائل کے قریب گرنے سے معمولی نقصان پہنچا ہے، لیکن سفارت خانے کے عملے کو کوئی چوٹ نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ سفارت خانہ اور قونصلیٹ آج بھی بند رہیں گے اور حفاظتی اقدامات جاری رہیں گے۔