غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )غزہ میں محکمہ شہری دفاع کے ترجمان محمود بصل نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے بلند عمارتوں کو نشانہ بنانا محض پتھروں پر بمباری نہیں بلکہ عام شہریوں کو جبری طور پر بے گھر کرنے کی منظم پالیسی کا تسلسل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینی خاندانوں کو ان حملوں کے بعد کھلے آسمان تلے بے یار و مددگار چھوڑ دیا جاتا ہے جبکہ انہیں کوئی محفوظ پناہ گاہ میسر نہیں۔
محمود بصل نے کہا کہ یہ خطرہ صرف لوگوں کی زندگیاں ہی نہیں چھینتا بلکہ ان کا زندہ رہنے اور باوقار زندگی گزارنے کا بنیادی حق بھی غصب کرتا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا تاکہ اس منظم جرم کو روکا جا سکے۔
انہوں نے سوال اٹھایا: آخر کب تک فلسطینی شہری اس دنیا میں کسی محفوظ ٹھکانے سے محروم رہیں گے؟
برج مشہتی انتظامیہ نے قابض کے جھوٹ مسترد کیے
غزہ کے برج مشہتی کی انتظامیہ نے جمعہ کے روز قابض اسرائیل کے پھیلائے گئے تمام جھوٹ اور پروپیگنڈا سختی سے مسترد کر دیا۔
انتظامیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ گذشتہ سال حملے کے بعد سے یہ عمارت سخت نگرانی میں ہے اور اس میں داخلے کی اجازت صرف بے گھر فلسطینی شہریوں کو دی جاتی ہے۔
انتظامیہ نے دو ٹوک الفاظ میں وضاحت کی کہ عمارت مکمل طور پر خالی ہے، اس میں کوئی کیمرے، سکیورٹی آلات یا ہلکے بھاری ہتھیار موجود نہیں۔ تمام منزلیں کھلی اور عیاں ہیں اور ان میں کسی قسم کی عسکری سرگرمی نہیں۔
انتظامیہ نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس درندانہ بمباری کی مذمت کریں جس نے بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔
انتظامیہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ قابض اسرائیل کی حکومت کے خلاف ہر قانونی اور عالمی فورم پر مقدمات دائر کرے گی تاکہ مالی معاوضہ اور اس مجرمانہ کارروائی میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
جمعہ کے روز قابض اسرائیل کے جنگی طیاروں نے غزہ شہر کے مغرب میں انصار چوک کے قریب واقع برج مشہتی کو نشانہ بنایا۔