غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے جنو ی غزہ کے خان یونس کے مختلف محاذوں پر اسرائیلی فوجیوں اور اُن کی عسکری گاڑیوں پر حملوں کی ویڈیوز جاری کی ہیں۔ یہ حملے “حجارۃ داوود” نامی آپریشن کے تحت کیے گئے۔
القسام بریگیڈز کی جانب سے جاری مناظر میں 16 جون کو خان یونس کے مشرقی قصبے عبسان کبیر میں ایک مشترکہ کارروائی دکھائی گئی جو فلسطینی اسلامی جہاد کے عسکری ونگ، سرایا القدس کے ساتھ مل کر انجام دی گئی۔ اس حملے میں قابض اسرائیلی فوج کی انجینئرنگ کمپنی کا سربراہ ہلاک ہوا جبکہ متعدد دیگر اہلکار زخمی ہوئے۔ ویڈیو میں یہ بھی دکھایا گیا کہ اسرائیلی فضائیہ کا ہیلی کاپٹر زخمیوں کو نکالنے کے لیے جائے وقوعہ پر اترا۔
اسی دن القسام بریگیڈز کی جانب سے عبسان کبیر کے علاقے القدیحات میں ایک اور بڑی کارروائی کی گئی، جس میں ایک بارودی سرنگ کے ذریعے اسرائیلی فوج کے ایک دستے کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں قابض اسرائیلی فوج کے ایک بٹالین کمانڈر کا نائب ہلاک اور دس فوجی شدید زخمی ہوئے۔
القسام بریگیڈز نے مزید انکشاف کیا کہ جیسے ہی اُن کے مجاہدین ہلاک شدہ اسرائیلی افسر کو میدان جنگ سے نکالنے کے لیے آگے بڑھے، قابض اسرائیلی فوج نے بدنامِ زمانہ “ہنیبل پروٹوکول” کو فعال کر دیا، جس کے تحت اس پورے علاقے کو تباہ کر دیا گیا۔ یہ پروٹوکول جو سنہ 2006ء سے اسرائیلی فوج استعمال کرتی آ رہی ہے، اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ اگر کسی اسرائیلی فوجی کو اغوا ہونے کا خطرہ ہو تو اسے بھاری ہتھیاروں سے مار دینا جائز سمجھا جائے، تاکہ وہ زندہ دشمن کے ہاتھ نہ لگے۔
القسام بریگیڈز کی جانب سے جاری ویڈیو میں 17 جون کو خانیونس کے جنوبی علاقے جورت اللوت میں حلیمہ مسجد کے قریب ایک اسرائیلی بلڈوزر (D9) پر “ٹینڈوم” میزائل سے حملہ کرنے کی بھی جھلک دکھائی گئی، جس میں دو اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے۔
اس کے علاوہ ویڈیو میں خانیونس کے شمالی علاقوں میں قابض اسرائیلی افواج کے اجتماع پر مارٹر گولوں اور مختصر فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں سے حملوں کے مناظر بھی دکھائے گئے۔
القسام بریگیڈز نے رواں سال مئی میں “حجارۃ داوود” آپریشن کا آغاز کیا تھا جو کہ “عربات جدعون” نامی اسرائیلی زمینی جارحیت کے خلاف ایک جرأت مند جواب ہے۔ اسرائیلی فوج نے اپنے اس حملے کو “عربات جدعون” کا نام دیا تھا جس کا مقصد غزہ میں مزید تباہی مچانا تھا۔