Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

امریکہ کا ایران پر حملہ، ایٹمی پروگرام کو مکمل تباہ نہ کر سکا: خفیہ رپورٹ کا انکشاف

مقبوضہ بیت المقدس  (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) واشنگٹن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ایک ابتدائی امریکی خفیہ رپورٹ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ حالیہ امریکی حملوں کے باوجود ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر تباہ نہیں ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں نے تہران کے جوہری منصوبے کو صرف چند ماہ پیچھے ضرور دھکیلا ہے، لیکن اسے تباہ کرنے کے دعوے حقیقت سے بعید از قیاس ہیں، جیسا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا۔

امریکی ذرائع ابلاغ نے دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی کی اس رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کے روز ہونے والی بمباری میں ایران کی جوہری تنصیبات میں موجود یورینیم کی افزودگی کے آلات اور ذخائر مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق بمباری سے کچھ تنصیبات کے داخلی راستے بند ضرور ہوئے، مگر زیر زمین قائم تنصیبات کی عمارتوں کو مکمل نقصان نہیں پہنچا۔ تاہم وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے اس رپورٹ کو “غلط اور گمراہ کن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی خفیہ رپورٹ تھی، اور اس کا افشاء دانستہ طور پر صدر ٹرمپ کو بدنام کرنے اور امریکی فوجی پائلٹس کی بہادری کو مشکوک بنانے کی کوشش ہے۔

لیویٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر ایک پوسٹ میں کہا کہ “سب جانتے ہیں کہ جب آپ ایک ہی وقت میں 14 عدد تیس ہزار پاؤنڈ وزنی بم اپنے ہدف پر گراتے ہیں تو اس کا مطلب مکمل تباہی ہوتا ہے”۔

یاد رہے کہ اتوار کو امریکہ کی دو “بی-52” بمبار طیاروں نے ایران کی دو جوہری تنصیبات پر “جی بی یو-57” قسم کے بھاری بم گرائے تھے، جب کہ ایک امریکی آبدوز نے ایک تیسری تنصیب پر “ٹام ہاک” میزائل داغے تھے۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کو “عظیم فوجی کامیابی” قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ امریکی حملوں نے ایران کی تین جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ ان کے ہمراہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیث نے بھی یہ دعویٰ دہرایا کہ امریکہ نے ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کر دیا ہے۔

تاہم امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ جنرل ڈین کین نے زیادہ محتاط موقف اختیار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی اندازوں کے مطابق ایران کی جوہری تنصیبات کو “شدید نقصان” پہنچا ہے، لیکن تباہی کا حتمی تعین وقت کے ساتھ ممکن ہو گا۔

دوسری جانب ایرانی حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ ان حملوں کے باوجود ایران کے ایٹمی پروگرام کی پیش رفت جاری رہے گی۔ ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے پہلے سے متبادل منصوبہ بندی کر رکھی تھی اور ہماری حکمت عملی اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ پیداوار اور خدمات میں کوئی تعطل نہ آئے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک مشیر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکہ کے حملوں کے باوجود ایران کے پاس اب بھی یورینیم کا افزودہ ذخیرہ موجود ہے اور “یہ کھیل ابھی ختم نہیں ہوا۔”

واضح رہے کہ 13 جون سنہ2025ء کو قابض اسرائیل نے امریکہ کے تعاون سے ایران پر وحشیانہ حملہ کیا تھا، جس میں ایٹمی تنصیبات، میزائل اڈے، عسکری کمانڈرز اور ایٹمی سائنسدانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس کے جواب میں تہران نے اسرائیل کے اندرونی علاقوں پر بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز سے شدید حملہ کیا تھا، جو دونوں فریقوں کے درمیان اب تک کی سب سے بڑی براہ راست جھڑپ تھی۔ ان جھڑپوں کے دوران بھی بین الاقوامی سفارتی مذاکرات کی کوششیں جاری رہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan