مقبوضہ بیت المقدس (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) عبرانی اخبار ’ہارٹز‘نے ایک نئی امریکی سازش سے پردہ اٹھایا ہے، جس کے تحت امریکہ، قابض اسرائیل کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد دے کر غزہ میں جاری خونی نسل کشی کو مضبوط تر بنا رہا ہے۔
اخبار نے منگل کے روز انکشاف کیا کہ امریکہ قابض اسرائیلی فوج کو دی جانے والی ’فوجی امداد کے ذریعے غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف بدترین درندگی کی پشت پناہی کر رہا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق، امریکی فوج کے انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کی سرکاری دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ امریکہ، قابض اسرائیلی فضائیہ کے لیے ایندھن بھرنے والے طیاروں، جدید ہیلی کاپٹروں کی مرمت و رکھ رکھاؤ اور ایک نئی کمانڈوز بحری یونٹ کے لیے فوجی اڈوں اور انفرااسٹرکچر کی تعمیر میں مصروف ہے۔
یہ تمام منصوبے اس فوج کے لیے ہیں جو دن رات معصوم فلسطینی بچوں، عورتوں اور شہریوں پر بم برسا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، امریکہ کی یہ فوجی امداد صرف حالیہ نہیں بلکہ اس وقت 250 ملین ڈالرز سے زائد مالیت کے منصوبے جاری ہیں، جبکہ آئندہ برسوں میں یہ امداد ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔
یہ منصوبے قابض اسرائیلی فوجی اڈوں کی تعمیر، موجودہ انفرااسٹرکچر کی اپ گریڈیشن، طیاروں کے لیے رن وے کی تجدید اور مرمتی مراکز کے قیام پر مشتمل ہیں۔
ہارٹز لکھتا ہے کہ امریکہ، قابض اسرائیل کے اندر 20 نئے فوجی اڈے تعمیر کر رہا ہے، جن کی مجموعی لاگت 1.5 ارب ڈالرز سے بھی زائد ہے۔
یہ سب کچھ اس کے باوجود ہے کہ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ وہ قابض اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے مابین غیرمستقیم مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔
حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ، قابض اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی کے طور پر نسل کشی کا سب سے بڑا مالی و فوجی کفیل ہے۔
اخبار کے مطابق، سنہ2019ء سے سنہ2028ء تک کے لیے سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں طے پانے والی یادداشت کے تحت قابض اسرائیل کو سالانہ 3.8 ارب ڈالر کی فوجی امداد دی جا رہی ہے۔
یہ وہی قابض اسرائیل ہے جو سات اکتوبر سنہ2023ء سے امریکہ کی براہ راست حمایت سے غزہ پر بدترین جنگ مسلط کیے ہوئے ہے۔ ایک ایسی جنگ جس میں اب تک 194 ہزار سے زائد فلسطینی شہید و زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔
اس نسل کشی میں اب تک 11 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں، جب کہ لاکھوں افراد دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ غزہ قحط، بھوک، پیاس اور بمباری کا شکار ہے۔ کئی بچے بھوک سے تڑپ تڑپ کر جان دے چکے ہیں۔
اخبار مزید لکھتا ہے کہ امریکہ نے ستمبر سنہ2024ء تک قابض اسرائیل کو 18 ارب ڈالر کی اضافی فوجی امداد بھی فراہم کی، اور جنوری میں امریکی ایوان نمائندگان نے 26 ارب ڈالر کا ایک اور جنگی پیکج منظور کیا، جس میں سے 4 ارب ڈالر میزائل ڈیفنس سسٹم کے لیے مختص کیے گئے۔
یہ سب منصوبے، بولی کی مد میں، اربوں ڈالرز پر مشتمل ہیں، جن میں تعمیرات، انجینئرنگ، مرمت اور عسکری سازوسامان کی فراہمی شامل ہے۔ کچھ منصوبوں کی بولیاں ابھی جولائی کے مہینے میں سامنے لائی جائیں گی۔
قابض اسرائیل اور امریکہ کی اس گٹھ جوڑ نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ غزہ میں جاری انسانی المیہ ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جہاں انسانیت، انصاف اور عالمی قوانین کو پامال کیا جا رہا ہے۔
عالمی ضمیر کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ایک طرف غزہ کی تباہی پر اقوام متحدہ اور عالمی عدالت کی اپیلیں موجود ہیں، اور دوسری طرف امریکہ کی جانب سے قابض اسرائیل کو دی جانے والی اربوں ڈالر کی امداد، اس نسل کشی کے ایندھن کا کام کر رہی ہے۔