رام اللہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ منگل کی شام جنوبی فلسطین کے شہر بئر السبع پر ایرانی میزائل حملے میں اس کا ایک فوجی ہلاک ہو گیا ہے۔ اس خبر نے صہیونی حلقوں میں کہرام برپا کر دیا، بالخصوص اس لیے کہ یہ واقعہ ایران اور قابض اسرائیل کے مابین جنگ بندی معاہدے کے نفاذ سے چند ہی گھنٹے پہلے پیش آیا۔
قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والا فوجی “ایتان زاکس” بئر السبع کا رہائشی تھا، جو ایران کی جانب سے شہر پر داغے گئے میزائل حملے میں مارا گیا۔
قابض فوج کے ترجمان نے وضاحت کی کہ عریف (لانس نائیک) ایتان زاکس، جس کی عمر محض 18 برس تھی، کثیر جہتی یونٹ “888” میں جنگی تربیت حاصل کر رہا تھا۔ اسے ایرانی سرزمین سے داغے گئے میزائل نے نشانہ بنایا، جس کے باعث اس کی موت واقع ہوئی۔
صہیونی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ زاکس دراصل قابض اسرائیل کی کمانڈو فورسز کی ایک خصوصی یونٹ کا رکن تھا۔ وہ اس حملے میں اپنی تین دیگر قریبی رشتہ داروں کے ساتھ مارا گیا، جن کا گھر بئر السبع کے اندر میزائل حملے کی زد میں آیا۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب جنگ بندی معاہدے کے اعلان میں محض چند گھنٹے باقی تھے۔
اس سے قبل آج شام قابض اسرائیلی ایمرجنسی سروس “نجمت داود الحمراء” نے اطلاع دی تھی کہ ایران کے ساتھ جاری جنگ میں اب تک 28 صہیونی ہلاک جبکہ 1300 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں بیشتر کا تعلق جنوبی علاقوں سے ہے۔
آج صبح کے اوائل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ قابض اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل جنگ بندی پر اتفاق ہو چکا ہے۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ جنگ بندی کا نفاذ تقریباً چھ گھنٹوں کے اندر ہو جائے گا، جو ابتدائی طور پر 12 گھنٹے برقرار رہے گی، اس کے بعد دونوں ممالک کے مابین جنگ کو باضابطہ طور پر ختم تصور کیا جائے گا۔
اس ہلاکت کے بعد صہیونی میڈیا اور عسکری حلقوں میں گہری مایوسی پائی جا رہی ہے، کیوں کہ یہ واقعہ قابض اسرائیل کے اُس خواب پر کاری ضرب ہے جس میں وہ مکمل سکیورٹی کا فریب پھیلا رہا تھا۔ یہ حملہ اس بات کا واضح پیغام ہے کہ قابض ریاست اپنی جارحانہ پالیسیوں اور فلسطینیوں پر ظلم کے نتیجے میں خطے کو مستقل عدم استحکام سے دوچار کیے ہوئے ہے۔