غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں غزہ شہر میں واقع “الزیتون میڈیکل کلینک” کا کام مکمل طور پر بند ہو گیا ہے۔ فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے اعلان کیا ہے کہ کلینک کے اطراف قابض اسرائیلی گولہ باری کے بعد مریضوں اور طبی عملے کی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات کے باعث کلینک کو بند کرنا ناگزیر ہو گیا۔
ہلال احمر کے منگل کے روز جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ کلینک علاقے کے ہزاروں مریضوں کا واحد سہارا تھا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مشرقی غزہ سے جبری بے دخلی کے بعد بڑی تعداد میں بے گھر فلسطینی یہاں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ کلینک کی بندش کے باعث اب ہزاروں فلسطینی مرد، خواتین اور بچے صحت کی بنیادی سہولیات یا بچوں کی ویکسین کے لیے طویل فاصلے پیدل طے کرنے پر مجبور ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیل کے وحشیانہ حملے اور لگاتار دیے جانے والے انخلاء کے احکامات نے فلسطینی ہلال احمر کی 18 میڈیکل کلینکس کو کام سے باہر کر دیا ہے۔ یہ نہ صرف ایک طبی بحران ہے بلکہ فلسطینی عوام کی زندگیوں کو دانستہ طور پر ایک بےرحم نسل کشی کے بھنور میں جھونکنے کے مترادف ہے۔
غزہ کی پٹی میں جاری انسانیت سوز بمباری، درندگی اور ظالمانہ ناکہ بندی کے نتیجے میں نہ صرف رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ ہسپتالوں، طبی مراکز، ایمبولینسوں اور ڈاکٹرز کو بھی بے دردی سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایسی کارروائیاں جنگی جرائم کی واضح مثال ہیں اور عالمی برادری کی خاموشی ان جرائم میں بالواسطہ شراکت داری کا ثبوت بن چکی ہے۔
قابض اسرائیل کی یہ پے در پے بربریت نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ یہ ثابت کرتی ہے کہ فلسطینی عوام کو بنیادی انسانی سہولیات سے بھی جان بوجھ کر محروم رکھا جا رہا ہے۔ ان مظالم کے باوجود فلسطینی قوم اپنے نصب العین، آزادی، عزت اور وطن کی بازیابی کے مقدس مشن سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔