Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

’قابض اسرائیلی فوج غزہ میں ملبے تلے دبے زندہ فلسطینیوں کی جان بچانے سے روک رہی ہے‘

غزہ    (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کے محکمہ شہری دفاعِ نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے ان کے امدادی عملے کو مشرقی غزہ میں تباہ شدہ گھروں تک پہنچنے سے روک دیا ہے، جہاں درجنوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جن میں کئی زندہ افراد بھی شامل ہیں جو مسلسل فریاد کر رہے ہیں۔

محکمہ شہری دفاعِ کے ترجمان محمود بصل نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ “قابض اسرائیلی فوج ہمیں ان رہائشی گھروں تک جانے سے روک رہی ہے جنہیں جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا، حالانکہ وہاں دبے ہوئے کئی فلسطینی زندہ ہیں اور ان کی استغاثہ ہماری ٹیموں تک پہنچ رہی ہے۔”

ترجمان نے واضح کیا کہ گذشتہ چند دنوں سے قابض اسرائیلی فوج نے مشرقی غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر الزیتون، الشجاعیہ اور التفاح کو شدید بمباری کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 200 سے زائد گھروں اور عمارتوں کو مکمل تباہ کر دیا گیا، اور ایک بڑی تعداد میں فلسطینی شہید یا زخمی ہوئے۔

محمود بصل نے مزید بتایا کہ “ابھی تک تقریباً 82 افراد ملبے تلے لاپتہ ہیں، جن میں سے کئی کی سانسیں باقی ہیں اور وہ مدد کے لیے پکار رہے ہیں”۔

انہوں نے کہا کہ “ہمیں اب بھی بے شمار اپیلیں موصول ہو رہی ہیں کہ ملبے تلے دبے ان کے پیاروں کو بچایا جائے، مگر بدقسمتی سے جاری بمباری اور رابطے کی عدم دستیابی کی وجہ سے امدادی کارروائیاں ممکن نہیں ہو رہیں۔”

فلسطینی عہدیدار نے زور دے کر کہا کہ ان کی ٹیمیں ان خطرناک علاقوں تک رسائی کے لیے بڑی تگ و دو کر رہی ہیں، مگر قابض اسرائیلی فوج امدادی اہلکاروں کو نشانہ بنا رہی ہے اور محفوظ راستے مہیا کرنے سے مسلسل انکار کر رہی ہے۔

ترجمان نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر انسانی بنیادوں پر محفوظ راہداری مہیا کی جائے تاکہ امدادی کارکن ملبے تلے دبے زندہ افراد کی جانیں بچا سکیں۔

انہوں نے عالمی برادری سے فوری طور پر لوجسٹک مدد دینے اور امدادی ٹیموں کو استغاثہ کے مقامات تک بلاتاخیر رسائی دینے کا مطالبہ کیا۔

محمود بصل نے قابض اسرائیل کو اس انسانیت سوز جرم کا مکمل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ “قابض فوج شہریوں اور امدادی کارکنوں کو نشانہ بنا کر غزہ میں انسانی المیے کو شدید تر بنا رہی ہے”۔

جمعرات کی صبح سے اب تک قابض اسرائیلی فوج نے مختلف علاقوں پر بمباری اور فائرنگ کرکے کم از کم 102 فلسطینیوں کو شہید کر دیا، جن میں بچے، خواتین اور 44 بھوک سے نڈھال افراد شامل ہیں، جب کہ درجنوں دیگر زخمی ہوئے۔

غزہ میں دفاعی کارکن روزانہ کی بنیاد پر دردناک حالات سے گزر رہے ہیں۔ شدید تباہی اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی نے ان کی زندگی کو اذیت ناک بنا دیا ہے۔ قابض اسرائیل نے ان کی 80 سے 90 فیصد گاڑیاں، مشینری اور امدادی آلات تباہ کر دیے ہیں۔

اب ان کارکنوں کو مکمل طور پر اپنے جسمانی زور پر ان افراد کو بچانے کے لیے ملبے میں گھسنا پڑتا ہے، جب کہ ان کے پاس نہ گاڑیاں ہیں نہ آلات۔ ان کے کام کی جگہیں بارودی سرنگوں اور مہلک مواد سے بھری ہوئی ہیں، جس سے ہر لمحہ ان کی زندگی خطرے میں ہے۔

قابض اسرائیل نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ پر وحشیانہ جنگ مسلط کر رکھی ہے جس میں قتل، بھوک، تباہی اور جبری ہجرت جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ بین الاقوامی اپیلوں اور عالمی عدالتِ انصاف کے احکامات کو یکسر نظر انداز کر کے قابض اسرائیلی فوج اس قتلِ عام کو امریکہ کی مکمل پشت پناہی سے جاری رکھے ہوئے ہے۔

اس ہولناک نسل کشی میں اب تک 192 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، جبکہ 10 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں اور لاکھوں فلسطینی جبری طور پر بے گھر ہو چکے ہیں۔ بدترین قحط نے بچوں سمیت بے شمار جانیں نگل لی ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan