واشنگٹن(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) امریکی کانگریس کی رکن رشیدہ طليب جو کہ فلسطینی نژاد ہیں نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے فیصلے پر شدید تنقید کی ہے جس کے تحت غزہ کی انسانی امداد کی ایک تنظیم کو 30 ملین ڈالر کی مالی معاونت دی گئی ہے۔ طليب نے اس فنڈنگ کو فلسطینیوں کی نسل کشی کے لئے مالی تعاون قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر جاری کردہ ایک بیان میں رشیدہ طليب نے اس امدادی تنظیم پر اعتراض کیا جو امریکہ کی حمایت یافتہ اور قابض اسرائیل کے زیر اثر چلائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیلی فوج نے پورے جون کے مہینے میں فلسطینیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا، خاص طور پر ان لوگوں کو جو خوراک کے حصول کی کوشش کر رہے تھے۔ طليب نے کہا، “اب ٹرمپ انتظامیہ اس قاتل جال کی مالی معاونت میں 30 ملین ڈالر دے رہی ہے۔ یہ واضح نسل کشی ہے اور ہم اس کی مالی معاونت کر رہے ہیں۔”
رشیدہ طليب نے عالمی برادری کی خاموشی پر بھی شدید تنقید کی، جو اس دوران فلسطینیوں کی ہلاکتوں پر چپ سادھے ہوئے ہے، جبکہ وہ مدد کے لئے بنائے گئے ایسے مراکز سے خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے جنہیں محض ایک انسانی چھتری کے طور پر پیش کیا جاتا ہے مگر درحقیقت ایک قاتل جال ثابت ہو رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ٹومی بیگوت نے 26 جون کو اعلان کیا تھا کہ امریکہ نے اس “مؤسسه غزہ الانسانية” کو 30 ملین ڈالر کی مالی معاونت کی منظوری دی ہے، اور کہا کہ یہ ادارہ قابل تعریف کام کر رہا ہے اور دیگر ممالک سے بھی اس کی مالی امداد کا مطالبہ کیا۔
ادھر اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی “اونروا” نے غزہ میں امریکی-اسرائیلی امدادی مراکز کو “قتل گاہ” قرار دیا ہے، جہاں قابض اسرائیلی فوج نے سینکڑوں بھوکے فلسطینیوں کو خوراک حاصل کرنے کے دوران گولیاں مار کر شہید کر دیا۔
اسرائیلی اخبار “ہآرتس” نے بھی انکشاف کیا کہ قابض فوج کے کمانڈرز نے اپنے فوجیوں کو فلسطینیوں کے ان اجتماعات پر فائرنگ کا حکم دیا، باوجود اس کے کہ وہ کسی خطرے کا باعث نہیں تھے۔
غزہ کی حکومتی میڈیا آفس نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیل کے حملوں میں اب تک بھوکے فلسطینیوں کے تقریبا 580 شہید، 4216 زخمی اور 39 لاپتہ ہو چکے ہیں۔
غزہ کی حکومتی میڈیا نے ایک بیان میں قابض اسرائیلی فوج کی ان وحشیانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے جو مسلسل جاری ہیں اور جن کا نشانہ عام شہری، خاص طور پر بھوکے فلسطینی ہیں۔
یاد رہے کہ سنہ2023ء کے 7 اکتوبر سے قابض اسرائیل، امریکہ کی سرپرستی میں غزہ میں ایک بڑے پیمانے پر نسل کشی کی درندگی کر رہا ہے، جس میں قتل، بھوک، تباہی اور جبری بے دخلی شامل ہے۔ عالمی برادری اور بین الاقوامی عدالت انصاف کی جانب سے متعدد بار روکنے کے مطالبے کے باوجود یہ حملے جاری ہیں۔
اس نسل کشی کے نتیجے میں تقریباً 189 ہزار فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچے اور خواتین کی ہے۔ اس کے علاوہ 11 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر اور قحط کا شکار ہیں، جس نے ہزاروں بچوں کی جان لے لی ہے۔