جنین (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین اور اس کے پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی گھروں پر قبضے، ان کی مسماری اور ان کو فوجی اڈوں میں بدلنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جو کہ کھلی جارحیت اور جبری بے دخلی کی بدترین مثال ہے۔
جمعہ کے روز قابض فوج نے جنین کے جنوبی گاؤں “عنزہ” میں 15 گھروں پر دھاوا بولا، ان کے مکینوں کو دھمکیوں کے ذریعے گھروں سے نکالا اور ان گھروں کو فوجی چوکیوں میں تبدیل کر دیا۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض فوج نے 15 فلسطینی خاندانوں کو گھروں سے زبردستی نکالا۔ اہلکاروں نے نہ صرف لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا بلکہ پورے گاؤں میں گھروں پر دھاوا بول کر توڑ پھوڑ کی، متعدد افراد کو حراست میں لیا اور شدید بدسلوکی کا نشانہ بنایا۔
جمعرات کی شام بھی قابض فوج نے گاؤں “عنزہ” پر حملہ کیا اور اس کے ساتھ ساتھ جنوبی جنین کے دیگر علاقوں جیسے قباطیہ، عرابہ، میثلون اور عجہ میں بھی بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیاں کیں، جن میں پیادہ فوج بھی شامل تھی۔
اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے مرکز “عدالہ” نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی سپریم کورٹ نے جنین کیمپ میں اجتماعی مسماری کی اجازت دے دی ہے۔ سنہ2025ء کے 12 جون کو عدالة کی جانب سے دائر کی گئی فوری درخواست کو عدالت نے مسترد کر دیا، جس کا مطلب ہے کہ قابض فوج کو کم از کم 90 شہری عمارات کو منہدم کرنے کی کھلی چھوٹ مل گئی ہے۔
عدالہ نے بتایا کہ قابض عدالت نے اسرائیلی فوج کے اس جھوٹے دعوے کو تسلیم کر لیا کہ ان مسماریوں کا مقصد کیمپ کے اندر فوج کی آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنانا ہے، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ نسل کشی اور جبری بے دخلی کی ایک اور شکل ہے۔
قابض اسرائیل نے سال کے آغاز سے اب تک شمالی مغربی کنارے میں واقع کیمپوں میں سینکڑوں مکانات کو منہدم کیا ہے۔ 7 مئی کو بھی عدالت نے نور شمس اور طولکرم کیمپوں میں 100 سے زائد مکانات گرانے کے خلاف درخواست مسترد کر دی تھی۔
یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب جنین، طولکرم اور نور شمس کیمپوں پر قابض اسرائیلی فوج کا وحشیانہ حملہ 21 جنوری سے جاری ہے۔ دوسری جانب غزہ میں جاری نسل کشی کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے میں بھی قابض اسرائیلی فوج اور صہیونی آبادکار اپنی درندگی جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں اب تک 980 فلسطینی شہید، تقریباً 7000 زخمی اور 17500 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے