الخلیل (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی درندگی کا ایک اور زخم آج پھر تازہ ہو گیا، جب ایک فلسطینی نوجوان چھ ماہ قبل سر میں گولی لگنے کے باعث بالآخر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کر گیا۔
فلسطین کی وزارت صحت نے منگل کی شام تصدیق کی کہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل سے تعلق رکھنے والے انیس سالہ نوجوان احمد نافذ جبریل العويوی قابض اسرائیلی فوج کی گولی کا شکار بننے کے بعد مسلسل زندگی و موت کی جنگ لڑتا رہا۔ گذشتہ رو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
وزارت صحت کے مطابق احمد کو گزشتہ ہفتے شدید دماغی چوٹ کے باعث الخلیل کے الاهلی ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا، جہاں اس کا آپریشن کیا گیا۔ لیکن زخم اتنے گہرے اور سنگین تھے کہ آج شام احمد کی شہادت کی خبر قوم کے دل چیر گئی۔
قابض اسرائیلی فوج نے چھ ماہ قبل الخلیل شہر کے وسط میں واقع باب الزاویہ کے علاقے پر دھاوا بولا تھا۔ اس دوران نہتے فلسطینیوں کو نشانہ بنایا گیا، اور احمد العويوی اسی کارروائی کے دوران سر پر گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا تھا۔
احمد جیسے نوجوان، جو اپنے خوابوں، امیدوں اور حوصلوں کے ساتھ جینا چاہتے ہیں، قابض ریاست کے سنگدل نشانے پر ہوتے ہیں۔ یہ صرف ایک فرد کی شہادت نہیں، بلکہ پوری قوم کی ایک اور اذیت ناک شام ہے۔
احمد کی شہادت اُس دردناک داستان کا حصہ ہے جو فلسطین کے ہر گھر، ہر گلی اور ہر بستی میں لکھی جا رہی ہے۔ قابض اسرائیل کی گولیوں نے صرف ایک نوجوان کو نہیں مارا، بلکہ فلسطینی نسل کشی کے ایک اور باب کا اضافہ کر دیا ہے۔