غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی افواج نے منگل کے روز غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس اور وسطی حصوں میں مہاجرین کی خیمہ بستیوں پر درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فضائی بمباری کی، جس کے نتیجے میں مغربی کنارے سے جلاوطن کیے گئے چھے فلسطینی مجاہدین کو شہید کر دیا گیا۔
فلسطینی اسیران کے اطلاعاتی دفتر نے تصدیق کی ہے کہ شہید ہونے والوں میں چار مجاہدین وہ ہیں جو صیہونی قید سے رہائی پانے کے بعد “وفاء الاحرار” معاہدے کے تحت آزاد ہوئے تھے۔ ان میں ایک فلسطینی مجاہد وہ بھی شامل ہے جو بیت لحم کی تاریخی “چرچ آف دی نیٹیویٹی” سے جبری طور پر جلاوطن کیا گیا تھا۔
شہداء میں امجد ابو عرقوب، محمود ابو سریہ، بلال زراع اور ریاض عسیلیہ، ناجی عبیات شامل ہیں۔
ان کے علاوہ ایک اور اسیر محمود ابراہیم الدحبور جن کا تعلق نابلس سے تھا اور جو پہلے بھی قید و بند کی صعوبتیں جھیل چکے تھے، بھی قابض اسرائیل کی ایک وحشیانہ فضائی حملے میں وسطی غزہ کے علاقے الزوایدہ میں جام شہادت نوش کر گئے۔
عینی شاہدین اور مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض اسرائیل کی جنگی طیاروں نے منگل کی صبح خانیونس کے مہاجر کیمپ پر نہایت سفاکانہ بمباری کی، جس میں مجموعی طور پر 9 فلسطینی شہید ہوئے، جب کہ کم از کم 40 زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
اس دردناک سانحے کے ذریعے قابض اسرائیل نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ اسے نہ انسانی حقوق کا لحاظ ہے نہ عالمی معاہدات کی کوئی پرواہ فلسطینی قوم کے بیٹوں کو نہ صرف جلاوطن کیا گیا بلکہ اب انہیں ان کے عارضی خیموں میں بھی امن سے جینے نہیں دیا جا رہا۔
یہ حقیقت بھی دنیا کے سامنے ہے کہ سنہ2023ء سے شروع ہونے والی اس نسل کش جنگ میں قابض اسرائیلی فوج کئی بار ایسے اسیران کو شہید کر چکی ہے جو یا تو رہائی کے بعد پرامن زندگی گزار رہے تھے یا جبراً غزہ میں جلاوطن کیے گئے تھے۔ یہ نہ صرف انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے بلکہ ہر بین الاقوامی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی بھی۔
فلسطینی عوام کی یہ قربانیاں صیہونی جارحیت کے خلاف ایک ایسی چٹان بن چکی ہیں جو دنیا کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔ آج کا ہر شہید ہمیں اس بات کا پیغام دے رہا ہے کہ قابض اسرائیل جتنا بھی ظلم کر لے، فلسطینی قوم اپنے نصب العین سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔