Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

فلسطینیوں پر مظالم اور نسل کشی بارے رپورٹ شائع کرنے پرصہیونی ریاست “ایمنسٹی انٹرنیشنل” پر شدید برہم

مقبوضہ بیت المقدس     (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی حکومت نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم “ایمنسٹی انٹرنیشنل” پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے جھوٹ، فریب اور الزام تراشی کا نشانہ بنایا، صرف اس لیے کہ اس نے اپنی تازہ رپورٹ میں غزہ میں جاری نسل کشی کے سلسلے میں قابض اسرائیل کی جانب سے بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کا پردہ چاک کیا ہے۔

قابض اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اپنی اشتعال انگیز زبان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل پر الزام لگایا کہ وہ “حماس کے ساتھ مل گئی ہے اور اس کی پراپیگنڈہ مہم کو اپنایا ہے”۔ صہیونی بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ “ایمنسٹی نے وہی جھوٹ دہرایا ہے جو حماس بولتی ہے اور اب اسے ’ حماس‘ کہنا چاہیے”۔

قابض اسرائیلی وزارت خارجہ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ زمینی حقائق اس رپورٹ سے بالکل مختلف ہیں اور کوشش کی گئی کہ انسانی ہمدردی کے کچھ مصنوعی اعداد و شمار کے ذریعے عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ تین ہزار سے زائد ٹرکوں میں امداد غزہ بھیجی گئی، 1400 ٹن بچوں کا دودھ اور 56 ملین سے زائد کھانے کی اشیاء فلسطینی شہریوں کو دی گئیں، “نہ کہ حماس کو”۔

مگر اصل حقیقت یہ ہے کہ سنہ2024ء کے 27 مئی سے قابض اسرائیل اور امریکہ نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں کی شفاف نگرانی سے ہٹ کر، اپنی ہی نام نہاد “غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” کے ذریعے محدود امداد کی تقسیم کا عمل شروع کیا، جو درحقیقت فلسطینیوں کو بھوک اور گولی کے درمیان چُنا کروانے کا ایک گھناؤنا منصوبہ ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں دل دہلا دینے والی گواہیاں پیش کی ہیں، جنہیں ہسپتالوں کے عملے، بچوں کے والدین اور بے گھر فلسطینیوں سے حاصل کیا گیا۔ یہ بیانات غزہ میں مہلک بھوک، شدید غذائی قلت اور پھیلے ہوئے مایوسی کے عالم کی خوفناک تصویر پیش کرتے ہیں۔

ایمنسٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح قابض اسرائیل کی جانب سے جان بچانے والی امداد پر مسلسل پابندی، ظالمانہ فوجی نظام، جبری بے دخلی، خوفناک بمباری اور زندگی کی بنیادی سہولتوں کی تباہی، فلسطینیوں کو اجتماعی بربادی کی طرف دھکیل رہی ہے۔

قابض اسرائیل نے امریکہ کے مکمل تعاون سے غزہ میں نسل کشی کی وہ بھیانک جنگ مسلط کر رکھی ہے، جس کے نتیجے میں وزارت صحت کے مطابق اب تک 57,130 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، 135,173 زخمی ہیں اور 11,000 سے زائد لاپتہ ہیں۔ سینکڑوں بھوک سے دم توڑ چکے ہیں، جبکہ دو ملین سے زائد فلسطینی بے سروسامانی کی حالت میں در بدر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

سب سے دردناک پہلو یہ ہے کہ صرف نام نہاد امریکی امدادی مراکز پر، جنہیں قابض اسرائیل نے “غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” کے پردے میں قائم کیا ہے، 652 فلسطینی شہید، 4537 زخمی اور 39 لاپتہ ہو چکے ہیں۔ یہ مراکز عالمی سطح پر مسترد کیے گئے ہیں اور دراصل قابض اسرائیل کا وہ مکروہ ہتھیار ہیں، جن کے ذریعے وہ “انسانی ہمدردی” کے نقاب میں فلسطینیوں کو یا تو بھوک سے مرنے یا گولی سے مارنے پر مجبور کرتا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan