غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل نے غزہ میں ظلم و درندگی کی نئی مثالیں قائم کرتے ہوئے صرف 48 گھنٹوں کے اندر 26 وحشیانہ قتل عام کیے، جن کے نتیجے میں 300 سے زائد نہتے فلسطینی شہید ہوئے، جب کہ سینکڑوں دیگر افراد شدید زخمی یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔
یہ خونی رپورٹ جمعرات کے روز غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر کی جانب سے جاری کی گئی، جس میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج نے منظم انداز میں قتل عام کی پالیسی کے تحت عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ یہ حملے نہ صرف عام انسانی اقدار بلکہ عالمی قوانین کی کھلی پامالی ہیں، جن کا مقصد فلسطینی نسل کشی اور غزہ کو مکمل طور پر مٹانا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان 48 گھنٹوں میں صہیونی بمباری نے بالخصوص ان مقامات کو نشانہ بنایا جہاں مجبور و بےگھر افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔ ان میں شامل ہیں۔
دفتر نے اس بات پر زور دیا کہ شہید ہونے والوں کی اکثریت عورتوں اور بچوں پر مشتمل ہے، جن کے ہاتھوں میں کوئی ہتھیار نہ تھا۔ ان معصوم جانوں کو نشانہ بنا کر قابض اسرائیل نے اپنے واضح ارادوں کا اعلان کر دیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے سب سے کمزور طبقات کو بھی نہیں بخشے گا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ان قتل عام کے ساتھ ساتھ قابض اسرائیل مسلسل غزہ کی صحت کی سہولیات کو مفلوج کرنے میں بھی مصروف ہے۔ ہسپتالوں پر بمباری، طبی عملے کو نشانہ بنانا اور ضروری طبی امداد کی بندش اسی خونی منصوبے کا حصہ ہے تاکہ زخمیوں کو بھی بچنے کا موقع نہ ملے۔
سرکاری میڈیا دفتر نے ان درندہ صفت مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس انسانی المیے کی مکمل ذمہ داری قابض اسرائیل پر ڈالتے ہیں اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ان مظالم کو روکنے کے لیے حرکت میں آئے۔ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور ہر ذی شعور شخص کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کے مظلوموں کو اس روزانہ کی موت سے نجات دلائے۔