Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں نسل کشی کا 633واں دن، بمباری، قتل عام کے تازہ واقعات

غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی درندگی اور امریکہ کی کھلی سرپرستی میں غزہ کی مظلوم عوام پر مسلط کی گئی نسل کشی کی جنگ آج 633 ویں دن میں داخل ہو چکی ہے۔ یہ دن بھی شدید بمباری، بھوک، نقل مکانی اور دنیا کی مجرمانہ خاموشی کے سائے میں طلوع ہوا۔ قابض اسرائیلی طیاروں، توپوں اور ڈرونز کے ذریعے دسیوں حملے کیے گئے جن کا ہدف نہتے فلسطینی، ان کے گھر، ہسپتال، سکول، امدادی مراکز اور خیمہ بستیوں میں پناہ لیے مظلوم عوام بنے۔

طبی ذرائع کے مطابق آج پیر کی صبح سے غزہ کے مختلف علاقوں پر وحشیانہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کئی فلسطینی شہید ہو گئے جبکہ درجنوں شدید زخمی ہوئے۔

دیر البلح کے شہداء الاقصیٰ ہسپتال میں اسرائیلی حملے کے دوران صحافی محمد سکیک پشت پر گولے کا ٹکڑا لگنے سے زخمی ہوا۔ اسی ہسپتال میں ایک خیمہ پر کیے گئے حملے میں کئی دیگر شہری بھی زخمی ہو گئے۔

جنوب مشرقی غزہ کے علاقے الزيتون میں حسن البنا کے مقام پر قابض اسرائیل کے جنگی طیاروں نے سلامہ خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا۔

اسی علاقے میں صہیونی ڈرون نے شارع السکہ پر موجود شہریوں کے ایک گروپ پر بم گرا دیا، جس سے فلسطینی خاتون امل حرازین موقع پر شہید ہو گئیں۔

شمال مغربی رفح میں امریکہ کی امدادی اشیاء کی تقسیم کے مرکز کے قریب قابض اسرائیلی فوج نے 10 فلسطینیوں کو گولیاں مار کر شہید کر دیا۔

غزہ کے الزيتون محلے میں صہیونی جنگی طیارے نے برکس سلیم نامی جگہ کو نشانہ بنایا جس میں مزید 10 فلسطینی شہید ہوئے۔

جبالیہ البلد کے علاقے دوار حلاوہ کے قریب بھی شہریوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا گیا، جس میں کئی شہید اور زخمی ہوئے۔

شارع السکہ میں ڈرون حملے میں ایک فلسطینی شہید ہوا۔ ہسپتال یافا کے آس پاس قابض اسرائیلی ڈرون نے بم گرایا، خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

نتساریم کے مغرب میں واقع البیادر کے علاقے میں ایک شہری کو شہید حسام بردویل کی باقیات ملیں، جو گزشتہ ڈیڑھ برس سے لاپتا تھے۔

خان یونس کے شمالی علاقے الکتبیہ میں اسرائیلی بمباری سے تین افراد شہید ہوئے:
ان کی شناخت

  1. نجیہ ابراہیم موسیٰ ابو مصطفی
  2. صلاح عبد المنعم سلمان ابو مصطفی
  3. عبد اللہ عبد المنعم سلمان ابو مصطفی
    کے ناموں سے کی گئی ہے۔

ناصر میڈیکل کمپلیکس نے بھی وسطی اور شمالی خان یونس میں چار شہریوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔

دیر البلح کے مغرب میں ڈرون حملے، جبکہ مشرقی غزہ کے الزيتون محلے میں توپ خانے کی شدید گولہ باری کی گئی۔

خان یونس کے المواصی علاقے میں ایک خیمے پر بمباری کے نتیجے میں ایک شخص شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔

صحافی حاتم سلمی مشرقی غزہ کے التفاح علاقے میں ایک مکان پر بمباری کے دوران زخمی ہو گیا۔

فجر کے وقت قابض اسرائیل نے غزہ کے الزيتون محلے میں الفلاح سکول اور دیگر مشرقی علاقوں پر کئی فضائی حملے کیے۔

ڈاکٹر صلاح رنتیسی کے خیمے کو بھی المواصی خان یونس میں نشانہ بنایا گیا، جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔

مغربی غزہ کے الشاطی کیمپ میں شہداء چوک کے قریب صہیونی فضائی حملے میں پانچ افراد شہید اور کئی دیگر زخمی ہوئے۔

قابض اسرائیلی ریاست امریکہ کی مکمل عسکری، سیاسی اور خفیہ حمایت سے غزہ میں بدترین نسل کشی کی جنگ چلا رہی ہے۔ اب تک شہداء کی تعداد 56,500 سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ 133,419 افراد زخمی اور 11 ہزار سے زائد لاپتا ہیں۔ غذائی قلت نے درجنوں جانیں نگل لی ہیں، اور 20 لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہو کر کیمپوں، کھلے میدانوں اور خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

18 مارچ سنہ2025ء کو قابض اسرائیل کی طرف سے فائر بندی کی خلاف ورزی کے بعد سے 6,175 افراد شہید اور 21,378 زخمی ہوئے ہیں۔

27 مئی کے بعد جب قابض اسرائیل نے امدادی مراکز کو بھی قتل گاہ بنا دیا، تب سے اب تک 580 شہداء، 4,216 زخمی اور 39 لاپتا ہو چکے ہیں۔ یہ سب اُس جعلی امدادی ڈھانچے کے سائے میں ہو رہا ہے جسے امریکہ اور قابض اسرائیل نے “غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن” کے نام سے پیش کیا، جبکہ اقوام متحدہ بھی اس منصوبے کو مسترد کر چکی ہے۔

قابض اسرائیلی فوج اب تک 1,580 طبی عملے، 115 سول ڈیفنس ورکرز، 220 دیگر امدادی رضاکاروں اور 754 سکیورٹی اہلکاروں کو شہید کر چکی ہے جو امداد فراہم کر رہے تھے۔

15 ہزار سے زائد اجتماعی قتل عام کے واقعات ریکارڈ ہوئے ہیں، جن میں 14 ہزار سے زائد خاندانوں کو نشانہ بنایا گیا، جن میں 2,500 خاندان مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹا دیے گئے۔

حکومتی میڈیا دفتر اور بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق اب تک غزہ کی 88 فیصد عمارات تباہ ہو چکی ہیں۔ نقصانات کا تخمینہ 62 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ قابض اسرائیلی فوج 77 فیصد غزہ پر قابض ہو چکی ہے، جسے اس نے قتل، آگ اور جبری ہجرت کے ذریعے چھینا ہے۔

تعلیم اور مذہب کا شعبہ بھی محفوظ نہ رہا۔ 149 سکولوں، جامعات اور تعلیمی اداروں کو مکمل تباہ اور 369 کو جزوی نقصان پہنچا۔ 828 مساجد مکمل، اور 167 مساجد جزوی طور پر تباہ کی گئیں۔ 60 میں سے 19 قبرستان بھی مٹا دیے گئے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan