رام اللہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی وزارت مواصلات اور ڈیجیٹل معیشت کی نائب وزیر ہدی الوحیدی نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی پر جاری درندگی نے ٹیلی کمیونی کیشن کے بنیادی ڈھانچے کو بری طرح تباہ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں اس شعبے کا تقریباً 74 فیصد انفراسٹرکچر مکمل طور پر منہدم ہو چکا ہے۔
یہ بات انہوں نے جنیوا میں انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (ITU) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں شرکت کے دوران کہی۔ یہ بیان وزارت کی جانب سے جاری کردہ ایک سرکاری اعلامیہ میں سامنے آیا۔
ہدی الوحیدی نے بتایا کہ قابض اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے باعث ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر کو 164 ملین امریکی ڈالر کی براہِ راست مالی نقصان پہنچا ہے۔ اس تباہی میں 580 موبائل ٹاورز اور اہم فائبر آپٹک نیٹ ورکس کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ آئندہ پانچ برسوں میں مزید 736 ملین ڈالر کے معاشی نقصان کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
انہوں نے غزہ میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے مکمل انہدام پر شدید تشویش ظاہر کی اور کہا کہ جو بحران اس وقت غزہ کو درپیش ہے، وہ تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا اور غیرمعمولی ہے۔ ان نقصانات کے باعث غزہ کے لاکھوں شہریوں کو ٹیلی کمیونی کیشن سروسز کی بندش کا سامنا ہے، جب کہ اقوامِ متحدہ کی قرارداد نمبر 1424، جو سنہ2024ء میں فلسطینی ٹیلی کمیونی کیشن سسٹم کی بحالی کے لیے منظور کی گئی، اس پر تاحال کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
انہوں نے عالمی ٹیلی کمیونیکیشن ادارے سے مطالبہ کیا کہ وہ اس قرارداد کو نافذ کرنے کے لیے فوری اور عملی منصوبہ بنائے، اور قابض اسرائیلی حملوں سے فلسطینی ڈیجیٹل نظام کے تحفظ کو یقینی بنائے، جو غزہ میں ٹیلی کمیونی کیشن کے بیشتر اداروں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
الضفہ الغربیہ (مغربی کنارے) کی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے ہدی الوحیدی نے بتایا کہ یہاں بھی قابض اسرائیل کی عسکری کارروائیوں اور بار بار کی جانے والی بندشوں نے ٹیلی کمیونی کیشن کے شعبے کو شدید نقصان پہنچایا، جو کہ 215.4 ملین ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلی نیٹ ورکس کے غیر قانونی پھیلاؤ نے فلسطینی منصوبوں کو روکا، جن کا مقصد مواصلاتی نظام کو ترقی دینا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جنوری سنہ2024ء میں جنین میں شروع ہونے والے اسرائیلی حملے، جو بعد ازاں طولکرم اور نور شمس کیمپوں تک پھیل گئے، ان میں قابض فوج نے بجلی، پانی اور ٹیلی کمیونی کیشن کا بنیادی ڈھانچہ تباہ کر دیا۔ یہ اعداد و شمار فلسطینی حکومتی اداروں کے سرکاری اعداد و شمار پر مبنی ہیں۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر سنہ2023ء سے جاری اسرائیلی جارحیت کے بعد غزہ میں کام کرنے والی فلسطینی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنیاں بارہا اپنی خدمات کی معطلی کا اعلان کر چکی ہیں۔ ان بندشوں کی وجہ قابض اسرائیل کی بمباری اور ایندھن کی شدید قلت ہے، جس نے پوری آبادی کو عملی طور پر خاموش کر دیا ہے۔
غزہ کے نہتے عوام پر قابض اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی یہ ٹیکنالوجیکل ناکہ بندی، فلسطینیوں کی آزادی، ان کے روزمرہ معمولات اور بین الاقوامی دنیا سے رابطوں کو شدید متاثر کر رہی ہے۔ یہ حملے صرف بنیادی ڈھانچے کو تباہ نہیں کر رہے بلکہ ایک پوری قوم کو خاموش کرنے، دنیا سے کاٹنے اور ان کی شناخت مٹانے کی منظم سازش کا حصہ ہیں۔