Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیلی عدالت نے بنجمن نیتن یاھو کی فتنہ انگیز درخواست مسترد کر دی

مقبوضہ بیت المقدس(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی مرکزی عدالت نے ایک بار پھر قابض ریاست کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے اس کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے کو مؤخر کرنے کی فتنہ انگیز اور بے بنیاد درخواست کو مسترد کر دیا۔ اس طرح، ایک ہی دن میں نیتن یاھو کی دو درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں، جو اس نے اپنی پیشی کو دو ہفتے مؤخر کرنے کے لیے دائر کی تھیں۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق نیتن یاھو نے عدالت میں ایک خفیہ دستاویز پیش کی جس میں اس کا مبینہ مصروفیات کا شیڈول درج تھا اور جس کے ذریعے وہ یہ باور کروانا چاہتا تھا کہ اُسے کچھ اہم حکومتی امور نمٹانے ہیں۔ تاہم عدالت نے اس دستاویز کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے صاف الفاظ میں کہا کہ اس میں کوئی غیر معمولی یا ہنگامی بات شامل نہیں جس کی بنیاد پر سماعت مؤخر کی جا سکے۔

عدالت نے واضح کیا کہ مقدمے کی کارروائی طے شدہ وقت کے مطابق پیر کے روز صبح 11:30 بجے دوبارہ شروع ہوگی۔ یہ کارروائی تقریباً تین ہفتے کے وقفے کے بعد دوبارہ بحال ہو رہی ہے۔

گذشتہ روز جمعرات کو بھی بنجمن نیتن یاھو نے عدالت سے سماعت مؤخر کرنے کی التجا کی تھی، جس کا بہانہ یہ پیش کیا گیا کہ وہ جنگ کے بعد ایران سے متعلق امور، اور غزہ سے اسرائیلی قیدیوں کی واپسی جیسے ’اہم قومی کاموں‘ میں مصروف ہے۔ مگر عدالت نے اس عذر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی قانونی یا تفصیلی جواز موجود نہیں۔

نیتن یاھو کی درخواست مسترد ہونے کے بعد قابض حکومت کے تین اہم وزرا نے عدالت پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے اس کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ شروع کر دیا۔

وزیر خزانہ بزلئیل سموٹریچ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں عدالت اور پراسیکیوشن کو حقارت آمیز الفاظ میں نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ “چھوٹے سوچ رکھنے والے بونے” ہیں جو کسی بڑی بصیرت سے خالی ہیں۔

وزیر داخلہ ایتمار بن گویر نے بھی عدالتی فیصلے کو “احمقانہ اور ناقابل فہم” قرار دیا۔ اسی طرح، وزیر مواصلات شلومو قرعی نے بھی توہین آمیز لہجے میں کہا کہ “یہ لوگ اپنی ہی دنیا میں گم ہیں شرمناک!“

نیتن یاھو کی جماعت ’لیکوڈ‘ سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ آویخای بوارون نے تو حد کر دی۔ اُس نے دعویٰ کیا کہ نیتن یاھو کو عدالت اور پراسیکیوشن کو یہ کہہ دینا چاہیے کہ ریاستی مفاد ان سماعتوں سے کہیں بڑھ کر ہے، اور اگلے دو ہفتے کے لیے وہ عدالت میں پیش نہیں ہو گا۔

یاد رہے کہ بنجمن نیتن یاھو پر بدعنوانی، رشوت، اور ریاستی امانت میں خیانت جیسے سنگین الزامات ہیں، جو اگر ثابت ہو جائیں تو اسے قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ جنوری کے مہینے میں اس کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تھی، جس میں وہ ہفتے میں دو مرتبہ عدالت میں پیش ہوتا ہے۔ تاہم، یہ سماعتیں اس وقت عارضی طور پر روک دی گئی تھیں جب قابض اسرائیل نے ایران کے خلاف ایک نئی جنگ چھیڑ دی تھی، جو 13 جون سے شروع ہو کر بارہ دن تک جاری رہی۔

نیتن یاھو پر تین علیحدہ کیسز میں الزامات ہیں، جنہیں ’1000‘، ’2000‘ اور ’4000‘ فائلز کے نام سے جانا جاتا ہے۔

فائل 1000 میں وہ اور اس کے خاندان پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے بااثر تاجروں سے قیمتی تحفے حاصل کیے، اور بدلے میں انہیں مختلف رعایتیں فراہم کیں۔

فائل 2000 میں نیتن یاھو پر یہ الزام ہے کہ اس نے معروف عبرانی اخبار ’یدیعوت آحورنوت‘ کے مالک آرنون موزیس سے سودے بازی کی کہ اخبار میں اس کے حق میں خبریں شائع کی جائیں۔

فائل 4000 سب سے سنگین تصور کی جاتی ہے، جس میں نیتن یاھو پر الزام ہے کہ اس نے ’والا‘ نیوز ویب سائٹ کے سابق مالک شاؤل ایلوویچ کو، جو ’بیزک‘ ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا بھی اہم عہدیدار تھا، میڈیا میں مثبت کوریج کے عوض متعدد سرکاری مراعات فراہم کیں۔

یہ تمام الزامات اس امر کی عکاسی کرتے ہیں کہ قابض اسرائیل کی ریاستی مشینری میں کس قدر گہرا کرپشن اور اقربا پروری کا ناسور سرایت کر چکا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan