صنعاء (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) یمنی عوامی تحریک “انصاراللہ” نے خبردار کیا ہے کہ اگر قابض اسرائیل نے یمن کو دوبارہ نشانہ بنانے کی کوشش کی، تو اس کے ردعمل میں ایسا زلزلہ خیز جواب دیا جائے گا جس کی قابض دشمن کو بہت بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
یہ سخت انتباہ انصاراللہ کے سیاسی دفتر کے رکن علی الدیلمی نے جمعرات کے روز جماعت سے وابستہ “المسیرہ” ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔
علی الدیلمی نے کہا کہ “جنگی مجرم بنجمن نیتن یاھو کی طرف سے یمن کے خلاف دی جانے والی حالیہ دھمکیاں محض بےبنیاد اور لغو میڈیا بیانات ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ قابض صہیونی دشمن یمن کی خطے میں بڑھتی ہوئی مؤثر موجودگی سے شدید خوفزدہ اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے، خصوصاً جب بات غزہ میں فلسطینی مزاحمت کی حمایت کی ہو”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “بنجمن نیتن یاھو کو اچھی طرح معلوم ہے کہ یمن پر کسی بھی قسم کی صہیونی مہم جوئی کا انجام انتہائی خطرناک ہوگا اور اس کی قیمت اتنی زیادہ ہوگی کہ اسے دہائیوں تک یاد رکھا جائے گا، بالکل اسی طرح جیسے امریکہ کو یمنی حملوں کے بعد بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہونا پڑا”۔
علی الدیلمی کا کہنا تھا کہ “نیتن یاھو جانتا ہے کہ اگر اس نے یمن پر حملے کی جسارت کی تو اس کا خمیازہ بے حد سنگین ہوگا۔ یمن کوئی ایسی کمزور سرزمین نہیں جسے خفیہ آپریشنز یا عسکری چالوں سے زیر کیا جا سکے۔ یہاں کی سکیورٹی ایجنسیاں مکمل طور پر چوکنا ہیں اور عوام و سیاسی قیادت کا مزاحمت کے حق میں غیر متزلزل اتحاد قابض دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنائے گا”۔
انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل کی بنیاد ہی خفیہ جنگوں اور خفیہ کارروائیوں پر قائم ہے، لیکن یمنی عوام کی بیداری، مضبوط سماجی ڈھانچے اور مزاحمتی شعور نے ایسی ہر کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔ اگرچہ یمن اقتصادی مشکلات کا شکار ہے مگر دشمن کی نرمی اور نرم قوت کے ذریعے نفوذ کی تمام کوششیں یمنی عوام کے غیرت مند مزاحمتی جذبے کے سامنے دم توڑ چکی ہیں۔
انصاراللہ رہنما کا یہ بیان قابض اسرائیل کے وزیر دفاع یسرائیل کاٹس کے اُس دھمکی آمیز بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ “ہم صنعاء کے ساتھ وہی سلوک کریں گے جو تہران کے ساتھ کیا، اور میں نے فوج کو حوثیوں کے خلاف منصوبہ تیار کرنے کا حکم دے دیا ہے”۔
اس دھمکی کے جواب میں انصاراللہ نے اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جب تک غزہ پر جاری صہیونی جارحیت بند نہیں ہوتی اور اس کا محاصرہ ختم نہیں کیا جاتا، ان کی مزاحمتی کارروائیاں قابض اسرائیل کے خلاف جاری رہیں گی، چاہے امریکہ جنگ بندی کا کتنا ہی اعلان کرے۔
یاد رہے کہ 13 جون کو قابض اسرائیل نے امریکہ کی سرپرستی میں ایران پر حملہ کیا، جو 12 دن تک جاری رہا۔ اس حملے میں ایران کی عسکری، جوہری اور سویلین تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اور کئی عسکری قائدین اور سائنس دانوں کو قتل کیا گیا۔ ایران نے اس حملے کے جواب میں قابض اسرائیل کی فوجی اور خفیہ تنصیبات پر بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز سے جوابی کارروائی کی۔
اس ایرانی ردعمل سے بھاری نقصان اٹھانے کے بعد امریکہ نے 22 جون کو ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا، جس کے بعد ایران نے قطر میں قائم امریکی اڈے “العدید” پر میزائل داغے۔ بالآخر 24 جون کو امریکہ نے تل ابیب اور تہران کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا۔
تاہم یمنی انصاراللہ نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینیوں پر جاری مظالم اور غزہ کا محاصرہ ختم ہونے تک ان کا جہاد جاری رہے گا۔