الخلیل (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل نے سنہ2025ء کے جون کے مہینے میں مقدس مقامات کے خلاف اپنی جارحانہ مہم میں شدت پیدا کی۔ قابض فورسز اور انتہاپسند یہودی آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ کو کم از کم 25 مرتبہ بے حرمتی کا نشانہ بنایا، جہاں تلمودی رسومات ادا کی گئیں اور عبادت گزاروں کو عبادت سے روکا گیا۔
یہ رپورٹ فلسطین کی وزارت اوقاف و مذہبی امور نے جاری کی، جس میں بتایا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے ماہِ جون کے دوران مسجد اقصیٰ کو گیارہ مرتبہ مکمل طور پر بند کر دیا اور سکیورٹی کے نام پر نمازیوں کا داخلہ روک دیا۔ مسجد میں آنے والے افراد کی تعداد کو سختی سے محدود کیا گیا، جب کہ قبہ الصخرہ اور پرانے شہر پر قبضے کے منصوبوں کے تحت متعدد صیہونی اقدامات کیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عید الاضحی کے دن ہزاروں فلسطینیوں نے شدید رکاوٹوں کے باوجود مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کی، تاہم اسی دوران قابض فوجی اور یہودی آبادکار قبہ الصخرہ کے صحن میں گھس آئے۔ ان کے ساتھ آئے صیہونیوں نے رقص، گانا اور تالیاں بجا کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔
ادھر الخلیل شہر میں واقع حرم ابراہیمی کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض اسرائیل نے وہاں اذان دینے پر پابندی لگائی اور جون کے مہینے میں 89 مرتبہ اذان کو روک دیا۔ اس کے علاوہ حرم کو 12 دنوں تک مکمل بند رکھا گیا اور عید الاضحی و ہجرت نبوی کی یاد پر بھی اس کی حوالگی سے انکار کر دیا۔
قابض فورسز نے حرم ابراہیمی میں خطرناک اقدامات کیے، جن میں اندرونی حصوں میں خطرناک الارم سسٹم نصب کرنا، صحن میں فوجی تعینات کرنا، چھت پر قبضہ، دیواروں پر صہیونی پرچموں کی روشنیاں لگانا، مشرقی دروازے کو بند کرنا، اور اردگرد کے علاقے کو زبردستی روشن کرنا شامل ہے۔
وزارت اوقاف کا کہنا ہے کہ یہ تمام اقدامات نہ صرف مقدسات کی بے حرمتی بلکہ وزارت کی آئینی و مذہبی اتھارٹی پر حملہ ہیں۔ یہ سب کچھ مسلمانوں کے جذبات کو اشتعال دلانے کے لیے کیا جا رہا ہے، تاکہ حرم ابراہیمی کو بھی مسجد اقصیٰ کی طرح وقتی و مکانی تقسیم کی طرف دھکیلا جا سکے۔