Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں صہیونی نسل کشی پر احتجاج، عالمی سماجی تنظیم نے قابض اسرائیل کی رکنیت معطل کر دی

رباط  (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ میں جاری نسل کشی، درندگی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر عالمی سطح پر قابض اسرائیل کی مذمت کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اسی تناظر میں پیر کے روز بین الاقوامی سوشیالوجی ایسوسی ایشن  نے ایک جرات مندانہ فیصلہ کرتے ہوئے اسرائیلی سوشیالوجی ایسوسی ایشن کی رکنیت معطل کر دی ہے۔

تنظیم نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ یہ فیصلہ اس وجہ سے کیا گیا کہ اسرائیلی سوشیالوجی ایسوسی ایشن نے غزہ میں جاری المناک صورت حال پر کوئی مذمتی مؤقف اختیار نہیں کیا، حالانکہ غزہ اس وقت اجتماعی نسل کشی، جبری بے دخلی، بھوک اور بمباری کی بدترین شکلوں سے گزر رہا ہے۔

یہ قدم ایسے وقت اٹھایا گیا ہے جب اگلے ماہ مراکش کے دارالحکومت رباط میں ہونے والے بین الاقوامی سوشیالوجی فورم میں قابض اسرائیل کی ممکنہ شرکت پر وسیع پیمانے پر عالمی سطح پر احتجاج کیا جا رہا تھا۔ درجنوں بین الاقوامی محققین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس فورم کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، جب تک کہ اسرائیلی اداروں کو اس میں شرکت سے روک نہ دیا جائے۔

بین الاقوامی سوشیالوجی ایسوسی ایشن نے واضح کیا کہ وہ قابض اسرائیل کے کسی سرکاری ادارے سے کوئی ادارہ جاتی تعلقات نہیں رکھتی۔ تاہم تنظیم نے یہ وضاحت نہیں کی کہ آیا انفرادی سطح پر کوئی اسرائیلی محقق فورم میں شرکت کر سکتا ہے یا نہیں۔

تنظیم نے گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی سوشیالوجی ایسوسی ایشن نے غزہ میں جاری خونی صورتحال اور نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنے سے گریز کیا، جو انتہائی افسوسناک اور غیر انسانی رویہ ہے۔

واضح رہے کہ قابض اسرائیل نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ پر تباہ کن جنگ مسلط کر رکھی ہے، جس میں بڑے پیمانے پر نہتے فلسطینیوں کا قتل عام، بھوک کا ہتھیار، طبی سہولیات کی تباہی اور لاکھوں فلسطینیوں کو جبری بے دخلی کا سامنا ہے۔ یہ جنگ انسانی حقوق، اخلاقیات اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔

امریکہ کی سرپرستی میں جاری اس جنگ نے اب تک تقریباً ایک لاکھ 90 ہزار فلسطینیوں کو شہید و زخمی کیا ہے، جن میں زیادہ تر معصوم بچے اور خواتین شامل ہیں۔ مزید 11 ہزار سے زائد افراد لاپتا ہیں، جب کہ لاکھوں افراد دربدر ہو چکے ہیں اور درجنوں بچے بھوک سے دم توڑ چکے ہیں۔

حال ہی میں مراکش اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے متعدد محققین اور اساتذہ نے جامعہ محمد الخامس رباط میں 6 تا 11 جولائی ہونے والے پانچویں عالمی سوشیالوجی فورم کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ ایسے فورم میں قابض اسرائیل کے نمائندوں کی موجودگی ناقابل قبول ہے۔

گزشتہ بدھ کو فلسطین کی غیر سرکاری تنظیم “اکیڈمک اینڈ کلچرل بائیکاٹ آف اسرائیل کمپین” نے دنیا بھر کے محققین سے اپیل کی کہ وہ اسرائیلی اداروں اور محققین کی شرکت کے خلاف بین الاقوامی سوشیالوجی ایسوسی ایشن پر دباؤ ڈالیں۔

تنظیم نے اپنے بیان میں تمام محققین سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کے تعلیمی، ثقافتی، اقتصادی اور تجارتی تعاون ختم کر دیں، کیونکہ یہ تعلقات ایک ایسے غیر قانونی قبضے اور نسل پرستی کے نظام کو سہارا دیتے ہیں، جو فلسطینیوں کے خلاف روا رکھا جا رہا ہے۔

بین الاقوامی سوشیالوجی ایسوسی ایشن ایک غیر سرکاری تنظیم ہے، جو دنیا بھر کی جامعات اور تعلیمی اداروں کو یکجا کرتی ہے، اور ہر چند سال بعد عالمی سوشیالوجی فورم کا انعقاد کرتی ہے۔ رواں سال کے فورم میں دنیا کے تقریباً 100 ممالک سے 4500 سے زائد محققین کی شرکت متوقع ہے۔

یہ معطلی نہ صرف ایک علامتی فیصلہ ہے بلکہ قابض اسرائیل کی عالمی سطح پر تنہائی اور اس کی نسل کش پالیسیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی بیداری کا ثبوت بھی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan